اُن کی عجیب و غریب تشریحات کو شائع کر کے مریدوں کی عقیدت مندی کو وقتاً فوقتاً امتحان کی کسوٹی پر پرکھ کر مجددیت، مہدویت، مسیحیت اور نبوت کی منزلیں جب بتدریج طے کر لیں تو کسی طرح اُس نے ایک نئے مذہب اور نئی اُمت کے قیام کا اعلان کیا اور اپنے ماننے والوں کے سوا تمام مسلمانوں کے خلاف کفر کا فتویٰ صادر کیا اور اس کے سوا اُس کے لیے کوئی چارہ کار نہ تھا کہ اپنی جماعت کو ایک علیحدہ قوم اور الگ اُمت بنانے کے لیے ہر اس فردِ بشر کو جو اس کی نبوت کا قائل نہ ہو، کافر قرار دے اور اُن سے ہر طرح قطع تعلق کا اعلان کرے۔ دعوٰئے نبوت بدرجہ کمال مختلف دعاوی بتدریج اپنے مریدوں سے منوانے کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی اپنے دعوٰئے نبوت کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور ایک نبی اور ایک اُمت اور اس کی شریعت اور اس کی کتاب اور اس کی ارضِ حرم غرض پوری نقالی کے واسطے یہ اعلانات وقتاً فوقتاً کرتا رہا: ’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اُس نے مجھے بھیجا ہے اور اُس نے میرا نام نبی لکھا ہے اور اُس نے مجھے مسیحِ موعود کے نام سے پکارا ہے اور اُس نے میری تصدیق کے لیے بڑے بڑے نشان ظاہر کیے جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص 67) ’’خدا نے میرے ہزارہا نشانوں سے میری وہ تائید کی کہ بہت ہی کم نبی گزرے ہیں جن کی یہ تائید کی گئی، لیکن پھر بھی جن کے دلوں پر مہریں ہیں، وہ خدا کے نشانوں سے کچھ بھی فائدہ نہیں اُٹھاتے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص 148) نبوت کی تشریح مرزا غلام احمد کی نبوت کے متعلق تاکہ کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہ رہے، اس کے خلیفہ دوم اور اس کے بیٹے |