Maktaba Wahhabi

382 - 458
الامام الحق ۔ یعنی امام برحق سے بغاوت کرنے والے کی جہالت بھی جہل باطل ہے۔ اس کی چوتھی مثال میں امام شافعی رحمہ اللہ کو پیش کیا گیا ہے۔ فرماتے ہیں: ((وجهل من خالف في اجتهاده الكتاب كجهل الشافعي رحمه الله في حل متروك التسمية عامداً قياساً علي متروك التسمية ناسيا، والسنة المشهورة كجهل الشافعي رحمه الله في جواز القضاء بشاهد و يمين۔۔ بحث الاحكام)) (نور الانوار، مطبع مصطفائي،ص 254) یعنی جس مجتہد کا اجتہاد کتاب اللہ کے مخالف ہو وہ جہل باطل ہے جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا جہل کہ اُنہوں نے اس ذبیحہ کو بھی حلال کہہ دیا ہے جسے مسلمان ذبح کرے اور عمداً بسم اللہ، اللہ اکبر نہ کہے اور اسے قیاس کیا ہے انہوں نے اس پر کہ اگر کوئی مسلمان ذبح کے وقت بھول کر تسمیہ نہ کہے تو وہ حلال ہوتا ہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں کہ یہ بھی جہل باطل میں داخل ہے کہ مجتہد کسی مشہور حدیث کے خلاف فتویٰ دے جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کی جہالت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک گواہ اور قسم کے ساتھ مدعی کے حق میں فیصلہ ہو سکتا ہے۔ اس تحریر کے بعد مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں محسوس ہوتی۔ ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ملا جیون رحمہ اللہ جیسے مقتدر عالم نے امام شافعی رحمہ اللہ کے ایک مسئلہ اجتہادی اور ایک مسئلہ منصوصہ کو جہل باطل قرار دے کر جہل کافر، جہل معتزلہ اور جہل باغی کے ساتھ ملا دیا ہے۔ خود ملا جیون رحمہ اللہ کو بھی اس سوء ادب کا احساس ہوا۔ افسوس کہ اس احساس کے بعد اُنہوں نے دوسرا ظلم یہ کیا کہ کہا: ’’میں تنہاء اس سوءِ ادب کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ ہمارے اسلاف بھی اس سوء ادب میں میرے ساتھ شریک ہیں۔‘‘ ان کے الفاظ یہ ہیں: ((وقد نقلنا كل هٰذا علي نحو ماقال اسلافنا وان كنا لم بخترء عليه)) ہم نے امام شافعی رحمہ اللہ کے متعلق جو کچھ نقل کیا ہے یہ ہمارے اسلاف کے کہنے کی بناء پر ہے ورنہ ہم اس قدر جرأت نہ کر سکتے تھے۔ مولانا عبدالحلیم لکھنؤی رحمہ اللہ حاشیے پر لکھتے ہیں:
Flag Counter