Maktaba Wahhabi

381 - 458
کے لیے کس درجہ ادب و احترام رکھتے تھے۔ اگر ہم ان تمام عبارات کو نقل کریں جو علماء اہل حدیث اور اکابر اہل حدیث نے اپنی تصنیفات میں تحریر فرمائی ہے تو ایک ضخیم کتاب مرتب ہو جائے۔ یہ سب کی سب اس پر شاہد عدل ہیں کہ انہوں نے ائمہ دین کے ادب و احترام کے اظہار میں کبھی کوتاہی نہیں کی اور اپنے تلامذہ اور وابستگان دامن کے دلوں میں ائمہ کرام کی تعظیم و تکریم کے نیک جذبات پیدا کرنے میں ہمیشہ کوشش کی۔ لیکن اگر کوئی شخص اہل حدیث کہلا کر کسی امام کے حق میں سوء ظن رکھتا ہے یا ادب و احترام سے ذکر نہیں کرتا ہے تو اس کا طرزِ عمل جماعت اہل حدیث کا مسلک نہیں بن جائے گا۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسا کہ کوئی حنفی کہلا کر امام شافعی رحمہ اللہ کی شان میں گستاخی کے کلمات کہے۔ اس کی ایک مثال عرض کرتا ہوں۔ ملاں جیون رحمہ اللہ نے اپنی مشہور درسی کتاب ’’نُور الانوار‘‘ میں جہالت کے تین اقسام بیان کیے ہیں۔ قسم اول لکھتے ہیں ’’جہل باطل‘‘ ہے اور اس کا حکم یہ ہے ’’لا يصلح عذراً في الآخرة ‘‘ یہ جہالت قابلِ عفو نہیں۔ آخرت میں یہ عذر نہیں سنا جائے گا کہ جہالت اور بے خبری سے یہ گناہ سرزد ہوا ہے۔ اس کی مثال میں فرماتے ہیں، كجهل الكافر، جیسا کہ کافر۔ دلائل توحید و رسالت کے واضح ہونے کے باوجود اگر اس سے جاہل رہے تو آخرت میں یہ جہالت قابلِ عفو نہیں۔ اِس کی دوسری مثال اُنہوں نے یہ دی ہے۔ كجهل صاحب الهويٰ في صفات الله و احكام الآخرة كجهل المعتزلة۔ یعنی صفاتِ الٰہیہ اور احکام آخرت میں معتزلہ کا جہل بھی جہلِ باطل ہے اور آخرت میں یہ عذر نہیں بن سکے گا یعنی اس پر مواخذہ ہو گا اور یہ جہل قابلِ سزا ہے۔ اس کی تیسری مثال ملاں جیون نے یہ بیان کی ہےوجهل الباغي باطاعة
Flag Counter