أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ زینت بخش مراتب۔‘‘ صفحہ 5 مولانا اشرف علی صاحب تھانوی علماء دیوبند میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ ان سے دو واقعات ان کے خلیفہ مجاز خواجہ عزیز الحسن صاحب رحمہ اللہ اشرف السوانح میں نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ کہ حضرت والا جناب مولانا سید نذیر حسین صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے جو اہل حدیث کے بہت سربرآوردہ علماء میں سے تھے دوبار ملے۔ ایک بار دہلی میں طالب علمی کے زمانہ میں اور ایک بار آرہ (بہار) میں۔ دہلی کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے ایک واقعہ بیان کرتے ہیں۔ اس زمانے میں ایک غیر مقلد طالب علم مدرسہ دیوبند میں پڑھتا تھا۔ اس نے حضرت امام محمد رحمہ اللہ کی شان میں کچھ گستاخانہ کلمات استعمال کیے تھے اس پر طلباء کو غصہ آ گیا۔ یہ سن کر مولوی صاحب نے فرمایا کہ واقعی یہ اس کی بڑی بےجا حرکت تھی۔ دوسرا واقعہ آرہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس وقت ایک غالی غیر مقلد مولوی صاحب نے جوان کے پاس بیٹھے تھے، دورانِ گفتگو حضرت ابن ہمام رحمہ اللہ کی کچھ تنقیص کی۔ مولوی صاحب یعنی مولانا نذیر حسین رحمہ اللہ نے ان کو ڈانٹا کہ یہ بڑے لوگ تھے ہمارا منہ نہیں کہ ہم ان کی شان میں کچھ کہہ سکیں۔ (اشرف السوانح حصہ اول صفحہ 123-124) یہ دونوں واقعات اہل حدیث علماء کی روایت سے نہیں بلکہ اکابر علماء دیوبند کے واسطہ سے ہیں ۔۔ ان سے کس قدر وضاحت سے ثابت ہوتا ہے کہ اکابر علماء اہل حدیث امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام محمد رحمہ اللہ اور ان کے بہت بعد کے علماء جیسا کہ علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ |