جاتا ہے اپنی مشہور تصنیف ’’الحطّه في ذكر الصحاح الستّهٗ‘‘ میں تبع تابعین کے ذکر میں فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے یہ تیسرا طبقہ ہیں اور اس طبقے کے اکابر کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((منهم الامام جعفر الصادق و ابو حنيفه النعمان بن ثابت الامام الاعظم و مالك رحمه الله والاوزاعي رحمه الله والثوري رحمه الله و ابن جريح رحمه الله و محمد بن ادريس الشافعي رحمه الله وغيرهم وهذه الطبقات الثلاثة هي المشهود لها بالخير علي لسان نبينا صلي الله عليه وسلّم ۔۔ وهم الصدر الاوّل والسلف الصالح والمهتج بهم في كل باب)) (ص 42) کہ ان تبع تابعین میں سے امام جعفر صادق رحمہ اللہ، امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ، امام اوزاعی رحمہ اللہ وغیرہم ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق یہ تین زمانے (صحابہ، تابعین، تبع تابعین) خیر و برکت کے ہیں اور یہی اسلام کے صدر اول اور ہمارے سلف صالح ہیں جن سے ہر باب میں سند پیش کی جا سکتی ہے۔ مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ جو امامِ عربا و عجما اور استاذ العلماء ہیں جن کا ذکر کئی ایک اکابر علماء دیوبند نے حقارت سے کیا ہے، اپنی کتاب ’’معیار الحق‘‘ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے تابعی ہونے کی بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ہر چند کہ فضائل سے امام صاحب کے ہم کو عین عزت اور فخر ہے، اس لیے کہ وہ ہمارے پیشوا ہیں اور ہم ان کے امرِ حق میں پیرو ہیں ان فضائل سے جو فی الواقع بھی ہوں اور ساتھ اسناد صحیح کے ثابت ہوں ۔۔ اور اس میں امام صاحب کی کسر شان اور مذمت نہیں ہے اس لیے کہ ان کی فضیلت تابعی ہونے پر موقوف نہیں۔ ان کا مجتہد ہونا اور متبع سنت اور متقی پرہیزگار ہونا کافی ہے۔ ان کے فضائل میں، اور آیۃ کریمہ ۔ إِنَّ |