Maktaba Wahhabi

378 - 458
ابن حجر رحمہ اللہ اور علامہ شہرستانی رحمہ اللہ کے اقوال نقل کر کے یہ بتلایا ہے۔ الناس في ابي حنيفة حَاسِدٌ او جَاهِلٌ یعنی حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے حق میں بری رائے رکھنے والے کچھ لوگ تو حاسد ہیں اور کچھ ان کے مقام سے بے خبر ہیں۔ پھر کسی جگہ ان کا ذکر امام اعظم رحمہ اللہ کے نام سے کرتے ہیں۔ کسی جگہ سیدنا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہہ کر ادب و احترام سے ذکر کرتے ہیں اورحضرت الامام الاعظم رحمہ اللہ کے خلاف جو سب سے زیادہ سنگین حملہ امام سفیان رحمہ اللہ کے حوالہ سے بروایت نعیم بن حماد کیا جاتا ہے اس پر معقول اور مدلل جرح کر کے ثابت کیا ہے کہ نعیم بن حماد سنت کی تقویت میں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بدگوئی میں جھوٹی حدیثیں اور من گھڑت حکایات وضع کر لیا کرتا تھا ۔۔ اور اس ساری بحث کو آخر میں مولانا محمد ابراہیم رحمہ اللہ اس فقرہ کے ساتھ ختم کرتے ہیں۔ ’’خلاصۃ کلام یہ کہ نعیم کی شخصیت ایسی نہیں ہے کہ اس کی روایت کی بناء پر حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ جیسے بزرگ امام کے حق میں بدگوئی کریں۔ جن کو حافظ ذہبی رحمہ اللہ جیسے ناقد الرجال امام اعظم کے معزز لقب سے یاد کرتے ہیں اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ البدایہ والنہایہ میں آپ کی نہایت تعریف کرتے ہیں اور آپ کے حق میں فرماتے ہیں۔ احد ائمةِ الاسلام و سادة الاسلام واحد اركانِ العلماء واحد الائمةِ الاربعة اصحاب المذاهب المتبوعه‘‘ نیز حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ عبداللہ بن داؤد رحمہ اللہ حرینی سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا لوگوں کو مناسب ہے کہ اپنی نماز میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے لیے دعا کیا کریں کیونکہ اُنہوں نے ان پر فقہ اور سنن (نبویہ) کو محفوظ رکھا۔ (البدایہ والنہایہ جلد دہم صفحہ 107) نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ جن کا ذکر بعض حلقوں میں اہانت اور تحقیر کے ساتھ کیا
Flag Counter