کا اور یہی مذہب تھا مولانا حبیب اللہ قندھاری رحمہ اللہ کا۔‘‘ اہل حدیث اور احناف کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے رہے اور فرقہ وارانہ عصبیت کی آگ بجھانے کی مسلسل تگ و دو کرتے رہے۔ اہل حدیث کو حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ادب و احترام کی تلقین کرتے رہے اور احناف کو حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی تکریم و تعظیم ملحوظ رکھنے کی نصیحت کرتے رہے۔ اس سلسلے میں ان کے ارشادات ملاحظہ فرمائیے۔ حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ نور اللہ مرقدہ کے مضمون ’’استدراک‘‘ سے چند اقتباسات الاعتصام 15 اگست 1958ء بعض دیوبندی احباب کہا کرتے ہیں کہ غزنوی خاندان کے علماء کا مسلک اس بارے میں قابلِ ستائش ہے لیکن دوسرے علماء اہل حدیث کا یہ مسلک نہیں، اس لیے بعض مقتدر علماء اہل حدیث کے اقتباسات ذکر کرتا ہوں شاید کہ دلوں سے کدورت دور ہو اور سوء ظن کی جو عام بیماری ہے، وہ دور ہو سکے۔ مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی رحمہ اللہ ہماری جماعت کے مشہور مقتدر علماء میں سے تھے، انہوں نے اپنی کتاب، تاریخ اہل حدیث، میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی مدح و توصیف اور ان کے خلاف ارجاء وغیرہ الزامات کے دفعیہ میں 29×23 8 سائز کے 8 صفحات وقف کیے ۔۔ اور مقتدر مشاہیر علماء سلف مثلاً امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ، امام ذہبی رحمہ اللہ، حافظ |