Maktaba Wahhabi

375 - 458
وہ تقلید کو بعض حالتوں میں واجب قرار دیتے تھے اور بعض حالتوں میں اسے جائز سمجھتے تھے۔ 1۔ ائمہ اہل سنت میں سے کسی ایک امام کی تقلید کو جو بغیر کسی تعین کے ہو، واجب قرار دیتے تھے۔ 2۔ اور ایک امام معین کی تقلید بشرطیکہ اس تعیین کو امرِ شرعی نہ سمجھا جائے، مباح قرار دیتے تھے۔ 3۔ اور کسی ایک امام معین کی تقلید کو امر شرعی سمجھنا اور اس کی تقلید ترک کرنے کو شریعت سے خارج ہونے کے مترادف سمجھنا ناجائز قرار دیتے تھے۔ [1] اس بات پر حضرت بہت زور دیتے تھے کہ جب تفسیر، حدیث اور فقہ پر دسترس رکھنے والے کسی عالم کو حدیثِ صحیح غیر منسوخ اپنے امام کے مذہب کے خلاف مل جائے تو اسے اپنے امام کا قول اس حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ترک کر دینا چاہیے۔ فرماتے تھے: کوئی فقیہ صحیح معنوں میں حنفی، شافعی، مالکی یا حنبلی نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حدیثِ صحیح غیر منسوخ کو امام کے قول پر ترجیح نہ دے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ اگر آپ کوئی ایسا مسئلہ بیان کریں کہ قرآن مجید میں اس کے خلاف آیت مل جائے تو کیا کریں۔ فرمایا: ((اُتْرُكُوْ قَوْلِيْ بِكِتَاب اللهِ)) ’’میری بات کتاب اللہ کی خاطر چھوڑ دو۔‘‘ پھر پوچھا گیا کہ آپ کے قول کے خلاف اگر حدیث مل جائے تو فرمایا: ((اُتْرُكُوْ قَوْلِيْ بِخَبَرِ رَسُوْلِ الله صلي الله عليه وسلّم)) ’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حدیث کے لیے بھی میرا قول چھوڑ دو۔‘‘ پھر پوچھا کہ اگر صحابہ رضی اللہ عنہم کا
Flag Counter