درس میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی یہ عبارت اس کثرت سے سنی ہے کہ طالب علمی کے زمانہ سے مجھے یاد ہے۔ فرمایا کرتے تھے: ((قَولنا فيها (في مسئلة الصفات) ما قال الله وقال رسوله السَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ و ائمة الهديٰ الذين اجمع المسلمون عليٰ هدايتهم و درايتهم۔ هٰذا هو قولنا في هذا الباب وفي غيره)) یعنی صفات کے مسئلہ میں ہمارا فتویٰ وہی ہے جو اللہ عزوجل نے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور جو عقیدہ صحابہ کرام، مہاجرین و انصار کا اور ان کے تابعین کا تھا رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ اور جو فتویٰ ائمہ دین کا ہے، جن کی ہدایت و درایت پر اُمت کا اجماع ہے اور یہی ہمارے فتویٰ کا انداز ہے، مسئلہ صفات کے بارے میں اور دوسرے مسائل کے بارے میں۔ حضرت والد بزرگوار رحمہ اللہ جس وقت اجمع المسلمون عليٰ هدايتهم پر پہنچتے تو اس فقرہ کو کئی بار ارشاد فرماتے۔ اس وقت آپ کی آواز بلند ہو جاتی اور آپ کا چہرہ مبارک جلالِ ایمان سے سرخ ہو جاتا اور ہمیشہ اپنے درس میں امام احمد رحمہ اللہ کی یہ نصیحت ہمیں ارشاد فرماتے ((اياك اَنْ تتكلم في مسئَلَةٍ لَيْسَ لَكَ فِيْهَا اِمام)) یہ ہے موقف اور مسلک حضرت والد علیہ الرحمہ کا جو انہیں ان کے اساتذہ اور اسلافِ کرام سے ملا تھا۔ |