Maktaba Wahhabi

369 - 458
نے ’’القول الجميل‘‘ میں کیا۔ بیعتِ طریقت کو مسنون اور موجب برکات سمجھتے تھے۔ فرماتے تھے کہ یہ کہنا درست نہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عہد میں صرف بیتِ اسلام اور بیعتِ جہاد ہی تھی۔ مسلم شریف، ابو داؤد اور نسائی کی اس حدیث سے استدلال فرماتے تھے: ((عَنْ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، تِسْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ سَبْعَةً ، فَقَالَ : أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ ؟ وَكُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ ، فَقُلْنَا : قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقُلْنَا : قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا وَقُلْنَا : قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَعَلَامَ نُبَايِعُكَ ؟ قَالَ : عَلَى أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ، وَالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ، وَتُطِيعُوا - وَأَسَرَّ كَلِمَةً خَفِيَّةً - وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَ أُولَئِكَ النَّفَرِ يَسْقُطُ سَوْطُ أَحَدِهِمْ ، فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا يُنَاوِلُهُ إِيَّاهُ)) ’’حضرت عوف بن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں حاضر تھے۔ ہم سات آدمی تھے یا آٹھ نو ہوں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرتے؟ ہم نے اپنے ہاتھ پھیلا دیے اور عرض کیا یا رسول اللہ! کس امر پر آپ کی بیعت کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان باتوں پر بیعت کرو کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ گے اور پانچ وقت نماز پڑھو گے اور احکام توجہ سے سنو گے اور اطاعت کرو گے اور ایک بات آہستہ کی اور وہ یہ تھی کہ لوگوں سے کوئی چیز مت مانگو۔ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے بعض افراد کو دیکھا کہ اُن میں سے کسی کا کوڑا گر جاتا تو وہ بھی کسی سے نہ مانگتا کہ اُسے اُٹھا کر دے دے۔‘‘ فرماتے تھے: یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس حدیث میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مخاطب صحابہ کرام ہیں، اس لیے یہ بیعتِ اسلام نہ تھی اور بیعت کے مضمون سے ظاہر
Flag Counter