Maktaba Wahhabi

370 - 458
ہے کہ بیعتِ جہاد بھی نہ تھی بلکہ اعمال صالحہ کے التزام و اہتمام پر بیعت لی گئی اور صوفیائے کرام کے ہاں جو بیعت معمول ہے، اس کی حقیقت بھی اعمالِ صالحہ کے التزام و اہتمام کا معاہدہ ہے۔‘‘ کشف و کرامات وہ اس بات کے قائل تھے کہ اولیاء اللہ کو کشف ہوتا ہے اور خرقِ عادت بات کا ظہور بھی اُن سے ہو سکتا ہے۔ لیکن کشف و کرامات کو ولایت کی یکسوٹی نہیں مانتے تھے۔ فرماتے تھے کہ کشف، کافر، ملحد اور دہریے کو بھی ہو سکتا ہے۔ مجاہدے اور ریاضت سے انسان میں بعض باطنی قوتیں پیدا ہو جاتی ہیں، جن کی وجہ سے ریاضت کرنے والے کو کشف ہونے لگتا ہے اور شریعت میں کشفی علوم کو حجت نہ مانتے تھے۔ اسی طرح خرقِ عادت کا ظہور، فرماتے تھے کہ جوگیوں سے بھی ہوتا ہے اور یہ ریاضت کا ثمرہ ہے۔ کسی کی ولایت کی دلیل نہیں۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے عمر بھر کسی بھی خرقِ عادت بات کا ظہور نہیں ہوا، اس کے باوجود وہ تمام اُمت سے افضل ہیں۔ توجہ اور تصرف توجہ اور تصرف کے بارے میں بھی اُن کی رائے یہ تھی کہ اسے کمال اور قُربِ الٰہی میں کوئی دخل نہیں اور نہ ولایت و مقبولیت کی علامت ہے کیونکہ توجہ میں یکسوئی کی مشق سے ایک فاسق و فاجر آدمی بھی اپنی ہمت باطنی کو مضبوط اور قوی بنا سکتا ہے۔ مسمریزم اور عملِ تنویم کا دارومدار بھی ہمتِ باطنی کی مشق پر ہے۔ مشائخ میں بھی یہ قوت کثرتِ مجاہدہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس قوت کا استعمال اگر کسی نیک مقصد کے لیے ہو، تو اس تصرف کو بھی محمود سمجھا جائے گا اور اگر مقصود مذموم ہے تو یہ تصرف بھی مذموم ہو گا۔
Flag Counter