اس مقالے کے آخری لفظ سنیے اگر گوشِ نصیحت نیوش ہے۔ ’’بہرحال ہم لوگ بُعد زمانہ نبوت کی وجہ سے ضعیف الاستعداد اور دنیا کے ظاہری حسن و جمال سے بہت متاثر اور ضعیف الایمان ہیں۔ اِس لیے ہم جیسے لوگوں کو تزکیہ نفس اور وصول الیٰ اللہ (جو ثقلین کی پیدائش کی حکمتِ اصلیہ ہے) کے لیے ان وسائل و تدابیر کی شدید ترین جماعت ہے اور تجربہ اس کا شاہد ہے۔‘‘ (صفحہ 19) لطائف کی حقیقت اور تعداد ’’معارف اللطائف‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’حکماء اور صوفیہ دونوں اس امر پر متفق ہیں کہ انسان مرکب تو ضرور ہے۔ لیکن اس کے تمام اجزاء مادی نہیں بلکہ بعض اجزاء مادی ہیں اور بعض غیر مادی۔ اس کے بعد ان میں یہ اختلاف نظر آتا ہے کہ حکماء، صرف نفس ناطقہ کے غیر مادی ہونے کے قائل ہیں۔ صوفیاء کے نزدیک اجزاء غیر مادی متعدد ہیں اور صرف نفس ناطقہ ہی نہیں بلکہ پانچ جز و غیر مادی ہیں۔ صوفیاء کے نزدیک انسان دس اجزاء سے مرکب ہے۔ پانچ مادی اور پانچ غیر مادی ہیں۔ مادی اجزاء انسانی یہ ہیں: عناصر اربعہ: ’’آب، خاک، ہوا اور آگ‘‘ اور نفس کے غیر مادی اجزاء یہ ہیں: قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ، انہی اجزاء، خمسہ مجردہ یعنی غیر مادیہ کا نام لطائف خمسہ ہے۔ لطائفِ ستہ بعض صوفیاء اپنی اصطلاح میں ان میں نفس کو بھی شامل کر لیتے ہیں اور مجموعہ کو لطائف ستہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ آج کل یہی نام مشہور ہیں۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں اکثر لطائفِ خمسہ کا عنوان نظر آتا ہے۔ صحیح یہی ہے کہ لطائف خمسہ ہی ہیں۔ جن بزرگوں نے نفس کو بھی ان لطائف کے ساتھ شمار کیا ہے، اُنہوں نے تغلیباً ذکر کیا ہے جیسا کہ قمرین اور عمرین وغیرہ (شمس و قمر اور ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کے لیے) میں تغلیباً کہا جاتا ہے۔ چونکہ |