Maktaba Wahhabi

360 - 458
مکتوبات کی اس عبارت کو سرخ پنسل سے نشان لگایا ہے: ’’اکابر طریقہ علیہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم التزامِ متابعۃ، سنتِ سنیہ نمودہ اند و اختیارِ عمل بعزیمت فرمودہ اگر بایں التزام و اختیار ایشاں را باحوال و مواجید مشرف سازند نعمت عظیم دی دانند و اگر احوال و مواجید بایشاں بدہند و دریں التزام و اختیار فتورے یا بندآں احوال رانمے پسندند و آں مواجید رانمی خواہند و دراں فتور جز خرابی خود ہیچ نمی دانند زیرا کہ برہممان و جوگیان ہند و فلاسفہ یونان از قسم تجلیاتِ صوری و مکاشفاتِ مثالی و علوم توحیدی بسیار دارند اما غیر از خرابی و رسوائی نتیجہ آن ندارند و جز بعد و جرمان نقدِ وقتِ شان نیست۔‘‘ [1] ’’اکابر طریقہ نقشبندیہ اتباعِ سنت کا التزام کرتے ہیں اور رخصت کی بجائے عزیمت پر عمل کرتے ہیں۔ اگر اتباعِ سنت کا التزام کرتے ہوئے انہیں کیفیات و احوال سے مشرف فرمائیں تو اسے نعمتِ عظمیٰ جانتے ہیں اور اگر کیفیات و احوال کے وارد ہونے سے اتباع سنت میں کوتاہی ہونے لگے، تو اُن کیفیات و احوال کو پسند نہیں کرتے اور اُن احوال کے خواہاں نہیں ہوتے اور اتباع سنت میں سستی کو اپنے لیے خرابی کا باعث جانتے ہیں۔ اس لیے کہ ہندوستان کے برہمن اور جوگی اور یونان کے حکماء کو بھی تجلیاتِ صوری، مکاشفاتِ مثالی اور علومِ توحیدی سے حصہ وافر حاصل ہے، لیکن خرابی و رسوائی اور بعد حرماں کے سوا انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔‘‘ ایک دن مجھ سے فرمایا: ’’شریعت کا وہ حصہ جو تزکیہ باطن سے متعلق ہے۔ اصطلاحاً تصوف کہلاتا ہے۔‘‘ فرماتے تھے:
Flag Counter