Maktaba Wahhabi

359 - 458
کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے ہی توہمات میں گرفتار اور شریعت کے کمالات سے محروم رہ جاتے ہیں۔‘‘ ’’بعد از طی منازل سلوک و قطع مقاماتِ جذبہ معلوم شد کہ مقصود ازیں سیر و سلوک تحصیلِ مقامِ اخلاص ست ۔۔ و ایں اخلاص جزویست از اجزائے شریعت چہ شریعت راسہ جزو است علم و عمل و اخلاص ۔۔ اما فہمِ ہرکس ایں جا نہ رسد۔ اکثر عالم بخواب و خیال آرمیدہ اندو بجوزو مویز اکتفا نمودہ انداز کمالات شریعت چہ دانند بہ حقیقتِ طریقت و حقیقت چہ وار سند۔ شریعت راپوست خیال می کنند و حقیقت رامغزی دانند۔ نمی وانند کہ حقیقتِ معاملہ چیست، بہ ترہاتِ صوفیہ مغرور انددبہ احوال و مقامات مفتون۔ هَدَاهُمُ اللهُ سُبحانهٗ سَواء الطريق‘‘ [1] ’’سلوک کے منازل اور جذب کے مقامات طے کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ سیر و سلوک سے مقصد مقامِ اخلاص کا حصول ہے ۔۔ اور یہ اخلاصِ شریعت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے۔ شریعت کے تین جزء ہیں۔ علم، عمل اور اخلاص ۔۔ ہاں البتہ ہر شخص کے فہم کی رسائی اس بات تک نہیں، اکثر خواب و خیال کی دنیا میں مگن ہیں اور ذرا سے روحانی فائدے پر اُنہوں نے قناعت کر لی ہے۔ شریعت کے کمالات ہی کو نہیں جانتے، طریقت و حقیقت کی حقیقت کیا سمجھیں گے۔ شریعت کو چھلکا سمجھتے ہیں اور حقیقت کو مغز جانتے ہیں۔ حقیقت حال سے ناآشنا ہیں۔ صوفیاء کی شطحیات نے انہیں خود فریبی میں مبتلا کر رکھا ہے اور احوال و مقامات کے فریفتہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں سیدھی راہ کی ہدایت دے۔‘‘ سلسلہ نقشبندیہ کی طرف ان کا طبعی رجحان بہت تھا۔ طریقہ نقشبندیہ کی تعریف میں
Flag Counter