Maktaba Wahhabi

358 - 458
کچھ تعلق نہیں۔ اگر ایک شخص ادائے طاعت و اجتناب عن المعاصی میں پختہ ہو، وہ کامل صوفی ہے۔ گو کیفیات کچھ بھی اس پر وارد نہ ہوتی ہوں اور جس پر کیفیات بکثرت وارد ہوتی ہوں، کشف و تصوف میں ملکہ رکھتا ہو، مگر اوامر و نواہی میں پختگی حاصل نہ ہو، وہ صوفی نہیں۔‘‘ (ص 2) حضرت مجدد سے طبعی مناسبت حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ساتھ انہیں طبعی مناسبت بہت تھی۔ اور اُن کے مکتوبات کا مطالعہ بڑے التزام سے کرتے تھے۔ مکتوبات کا وہ نسخہ جو اُن کے زیرِ مطالعہ رہا، راقم الحروف کے پیشِ نظر ہے۔ سرخ پنسل سے جگہ جگہ عبارتیں نشان زدہ ہیں، بالخصوص وہ عبارتیں جن میں اتباعِ سنت پر حضرت مجدد صاحب رحمہ اللہ نے زور دیا ہے۔ حضرت والد علیہ الرحمہ نے اُن عبارتوں کو مکتوبات کی دونوں جلدوں کے شروع میں خالی صفحات پر قلمبند بھی کیا ہے۔ ان میں سے اکثر عبارتیں اُنہیں زبانی یاد تھیں اور خطبوں کے دوران بڑی محبت اور عقیدت کے ساتھ ان عبارتوں کو حرفاً حرفاً نقل کیا کرتے تھے۔ اُن میں سے بعض عبارتیں یہاں نقل کی جاتی ہیں۔ اِن عبارتوں سے تصوف کے بارے میں اُن کے رجحانات کے تعین میں مدد ملے گی۔ ’’طریقت و حقیقت کہ صوفیہ بآں ممتاز گشتہ اند، ہر دو خادمِ شریعت اند۔ کوتہ اندیشاں احوال و مواجید را از مقاصد مے شمرند و مشاہدات و تجلیات را از مطالب مے انگارند۔ لاجرم گرفتارانِ زندان وہم و خیال می مانند ۔۔ از کمالاتِ شریعت محروم میگردند۔‘‘ [1] ’’طریقت و حقیقت کہ صوفیاء اس سے ممتاز ہیں، دونوں خادمِ شریعت ہیں۔ کوتاہ نظر کیفیات اور وجد کو منزلِ مقصود سمجھتے ہیں اور مشاہدات و تجلیات کو مطالب شمار
Flag Counter