یوں تو شب خیزی، تہجد گزاری اور کثرتِ ذکر زندگی بھر آپ کا معمول رہا، مگر آخری عمر میں وہ ہمہ تن اور ہمہ دل اللہ کی طرف متوجہ تھے اور تصوف کی طرف اُن کا میلان بہت بڑھ گیا تھا۔ آخری علالت سے قبل تصوف کے بعض عنوانوں پر چند مقالے تحریر فرمائے۔ ان میں سے بعض مقالے عربی میں ہیں اور بعض اُردو میں۔ ان مکالمات کی روشنی میں جو اس موضوع پر ان کے ساتھ وقتاً فوقتاً ہوئے اور ان مقالوں کی روشنی میں مختلف مسائلِ تصوف پر اُن کے رجحانات کی وضاحت کی جاتی ہے۔ تصوف کیا ہے؟ ’’مسائلِ متفرقہ تصوف‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’تصوف لوٹنے پوٹنے کا نام نہیں ہے بلکہ مقامات کا نام تصوف ہے اور مقامات یہی ملکات ہیں۔ اخلاص، رضا، تواضع وغیرہ۔ ان کو حاصل کرو اور ان کے اضداد، ریاء و کبر، حسد و بغض، حرص، طول امل سے باز رہو، بس صوفی ہو گئے۔‘‘ صفحہ نمبر 1 ’’مسائل متفرقہ تصوف‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’یاد رکھو اصل مقصد تصوف سے یہ ہے۔ اعمالِ شرعیہ یعنی طاعتِ واجبہ و مستحبہ کا بجا لانا اور معاصی سے اجتناب کرنا۔ یہ بندہ کی طبیعتِ ثانیہ بن جائے۔ بس یہ وہ چیز ہے جس سے قرب و رضائے حق حاصل ہوتی ہے۔ کیفیات و کشفیات کا اِس سے |