Maktaba Wahhabi

346 - 458
مقامِ رسالت بیان کرتے ہوئے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا یہ قول مزے لے لے کر سنایا کرتے تھے۔ کسی شخص نے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ سے پوچھا کہ روضہ اطہر افضل ہے یا کعبہ؟ تو حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: ((اِنْ ادرتَ مجرد الحجرة فالكعبه افضل واِن اردت وهو فيها فلا واللهِ ولا العرش وحملته ولا جنت عدن ولا الافلاك الدائرة لِانّ بالحجرة جَسَدًا لووُزن بالكونين لرَجَحَ)) [1] ’’اگر تمہاری مراد محض حجرہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، تو کعبہ افضل ہے اور اگر تمہاری مراد جسد اطہر سمیت روضہ انور سے ہے تو خدا کی قسم وہ عرش سے افضل ہے۔ حاملینِ عرش سے افضل ہے، جنتِ عدن سے افضل ہے، گردش کرنے والے افلاک سے افضل ہے۔ اس لیے کہ روضہ میں ایک ایسا جسدِ اطہر ہے کہ اگر دونوں جہانوں کے ساتھ بھی اُسے تولا جائے تو وہ بھاری رہے۔‘‘ خلافت کب تک رہی؟ اپنی ایک یادداشت میں ’’ازالة الخفاء‘‘ کے حوالے سے یہ حدیث نقل کی ہے۔ ((الْخِلاَفَةُ فِي أُمّتِي ثَلاَثُونَ سَنَةً، ثُمّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ)) ’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے بعد خلافت تیس برس رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہو گی۔‘‘ اس کے بعد ایک دوسری روایت بھی نقل کی ہے جس کے الفاظ یوں ہیں: ’’ثُمَّ يَكُونُ مُلْكٌ عَضُوضٌ‘‘ پھر اس کے بعد ظالم بادشاہ ہو گا۔ یہ جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا، خلافت تیس برس تک رہے گی، تو حضرت
Flag Counter