Maktaba Wahhabi

345 - 458
(ب) ’’إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّـهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ‘‘ اللہ کے علاوہ جن کو تم پکارتے ہو، وہ بھی تمہاری طرح بندگانِ الٰہی ہیں۔ (ج) ’’وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّـهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ‘‘ اور جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کو پکارتے ہیں، وہ خود کسی چیز کے خالق نہیں بلکہ اُنہیں پیدا کیا گیا ہے۔ فرماتے تھے: ’’مِن دُونِ ٱللَّـهِ ‘‘ کے لفظ اتنے جامع ہیں کہ ان میں تمام غیر اللہ شامل ہیں۔ اس میں تمام مُردوں اور زندوں کی یکساں نفی کی گئی ہے اور زندہ خداوندوں کی نفی کرنا زیادہ کٹھن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن میں زندہ خداؤں کی نفی کا ذکر بہت شرح و بسط کے ساتھ کیا گیا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کی نفی کیسے کی؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے سامنے ’’نعرہ لا‘‘ کیسے لگایا؟ کتنے لوگ ہیں جنہیں موحد ہونے کا دعویٰ ہے اور وہ توحید کی ابجد سے بھی ناآشنا ہیں۔ ظالم اور جابر حکمرانوں کے خوف کے مارے اُن کی زبانیں گنگ ہیں اور کلمہ حق کہتے ہوئے ہکلاتی ہیں۔ کتنے علماء ہیں جو اپنے آپ کو توحید کے بلند ترین مقام پر فائز سمجھتے ہیں اور پوری ملتِ اسلامیہ کو حقیر جانتے ہیں اور اُن کی توحید کا یہ حال ہے کہ حقیر ترین دنیوی اغراض کے لیے دنیا دار سرمایہ داروں کے گھروں کا طواف کرتے ہیں اور اُن کی صبحیں اور شامیں ان کی چاپلوسی میں بسر ہوتی ہیں۔ کیا ’’مِن دُونِ ٱللَّـهِ‘‘ میں صرف حضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اور حضرت علی ہجویری رحمہ اللہ ہی شامل ہیں؟ کیا فاسق و فاجر حکام اور دنیا دار سرمایہ دار ’’مِن دُونِ ٱللَّـهِ ‘‘ میں شامل نہیں ہیں؟ یہ کیا منطق ہوئی؟ توحید کا یہ تصور اِن لوگوں نے اپنے جی سے گھڑ لیا ہے۔ کتاب اللہ اور حدیثِ رسول اللہ کی توحید تو بڑی انقلاب آفریں ہے۔ مقامِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم حضور اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ والہانہ محبت تھی اور اُن کا ذکر نہایت ادب و تعظیم سے کرتے تھے۔
Flag Counter