Maktaba Wahhabi

344 - 458
کرتے ہیں۔ فرماتے تھے ’’توحید‘‘ کی منزل سخت کٹھن ہے اور تمام انبیاء کی بعثت کا ایک عظیم مقصد انسانوں کو توحید کی معرفت بخشنا اور عملی زندگی میں توحید پر قائم رہنے کی ان میں صلاحیت پیدا کرنا تھا۔ فرماتے تھے جب تک توحید کے مندرجہ ذیل مقامات کی معرفت حاصل نہ ہو اور عملی زندگی میں اِن مقامات پر ثابت قدمی حاصل نہ ہو، اس وقت تک توحید کچی اور ادھوری ہے۔ 1۔ ’’لَا مَحْبُوْبَ اِلَّا الله‘‘ یعنی محبوب حقیقی اللہ ہی ہے اور اس کی محبت تمام محبتوں پر غالب ہونی چاہیے۔ اس کی ذات تمام چاہتوں اور محبتوں کا مرکز و محور ہونی چاہیے۔ ہم سب کو اسی کی خاطر چاہیں، سب کو اسی کی خاطر پیار کریں اور جب اس کی محبت اور غیروں کی محبت کے تقاضوں میں تصادم ہو تو سب کو اس کی خاطر خیرباد کہہ دیں۔ 2۔ ’’لَا مُتَصَرِّفَ فِي الْعَالم اِلَّا الله‘‘ اس جہاں میں تصرف و اختیار اللہ ہی کا ہے۔ نفع و ضرر کا مالک وہی ہے۔ اگر تمام انسان مل کر چاہیں کہ تمہیں کوئی فائدہ پہنچا سکیں، اگر اللہ کی مشیت نہ ہو تو تمہارا بال بھی بیکا نہ کر سکیں گے۔ 3۔ ’’لَا مَخُوفَ اِلَّا الله ‘‘ جب نفع و ضرر کا اللہ ہی مالک ہے، تو خوف بھی صرف اللہ ہی کا دل میں ہونا چاہیے۔ اللہ کے سوا کسی کا خوف دل میں باقی نہ رہے۔ 4۔ ’’لَا مَرْجُوَّ اِلَّا اللهَ‘‘ جب نفع و ضرر کا وہی مالک ہے، تو ہماری تمام اُمیدیں بھی اسی سے وابستہ ہونی چاہئیں۔ فرماتے تھے: ’’بعض لوگ قبروں سے تو مرادیں نہیں مانگتے ہیں لیکن امراء، رؤساء اور حکام کے دروازوں کی دھول چاٹتے ہیں۔ محض قبروں پر چادر نہ چڑھا کر اور چراغ نہ جلا کر یہ سمجھنا کہ توحید کے سب تقاضے پورے ہو گئے ہیں، بہت بڑی خود فریبی ہے۔ قرآن نے جہاں بھی توحید بیان کی ’’مِن دُونِ ٱللَّـهِ‘‘ کے لفظ استعمال کیے۔‘‘ (ا) ’’ وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّـهِ أَندَادًا‘‘ اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اوروں کو اس کا ہم پلہ بنا لیتے ہیں۔
Flag Counter