Maktaba Wahhabi

343 - 458
سے بار بار مختلف پیرایوں میں روکا ہے ﴿فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدًا﴾ اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔ فرماتے تھے کہ ’’دعا‘‘ کا لفظ یہاں اپنے اصلی مفہوم ’’پکارنے‘‘ کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ ’’دعا‘‘ سے یہاں مراد عبادت نہیں ہے جیسا کہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ میں وضاحت فرمائی اور متعدد آیتوں سے استدلال کیا ہے۔ صاحبِ قبر سے دعا کروانا فرماتے تھے کسی بزرگ کی قبر پر جا کر اُن سے یہ کہنا کہ آپ میرے لیے دعا کریں، صریحاً ناجائز ہے اور کتاب و سنت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایسا نہیں کیا اور نہ اس امر کی صحابہ رضی اللہ عنہم کو تلقین فرمائی۔ خلفائے راشدین سے بھی اس بات کا ثبوت نہیں ملتا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور تبع تابعین میں سے کسی سے یہ ثابت نہیں۔ فرماتے تھے کہ دعا کا تعلق دارالعمل سے ہے اور وہ انبیاء اور صلحاء جو اس دنیا سے رحلت فرما گئے وہ دارالجزاء میں ہیں۔ قبروں کے پاس عبادت کرنا بعض لوگ بزرگوں کی قبروں پر اُن سے مرادیں مانگنے کے لیے نہیں جاتے اور نہ اُن سے دعا کے لیے کہتے ہیں۔ ان قبروں کو متبرک سمجھ کر اُن کے پاس بیٹھ کر ذکرِ الٰہی میں مشغول ہوتے ہیں۔ فرماتے تھے کہ شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں قبرستان معبد نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسجد کو ذکر اور عبادت کی جگہ مقرر فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ٹھہرائے ہوئے معبد کو چھوڑ کر قبروں کے پاس بیٹھ کر عبادت کرنا غیر صحت مندانہ رجحان ہے اور شرعاً ناجائز ہے۔ سجدہ تعظیمی فرماتے تھے کہ سجدہ تعظیمی شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں حرام ہے اور جو لوگ قبروں کو سجدہ کرتے ہیں، وہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب
Flag Counter