Maktaba Wahhabi

341 - 458
کسی قسم کا ادنیٰ میلان بھی شرک کی طرف ہو جائے۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ شروع شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں سب کو زیارتِ قبور سے منع فرما دیا تھا، لیکن جب اسلام راسخ ہو گیا اور عقیدہ توحید پختہ ہو گیا اور عبادتِ قبور کا شائبہ تک نہ رہا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبور کی اجازت دے دی۔ یہ تفصیل اس لیے کی گئی ہے کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’‏قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ‘‘ یعنی اپنے سید کی طرف کھڑے ہو جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لیے فرمایا: ’’سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الجَنَّةِ‘‘ یہ دونوں جنت کے بزرگ عمر کے لوگوں کے سید ہیں (ترمذی) اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے لیے فرمایا: ’’ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ ‘‘ میرا یہ بیٹا سید ہے۔ (بخاری) اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ دونوں کے لیے فرمایا: ’’سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ‘‘ یہ دونوں جنت کے نوجوانوں کے سید ہیں (ترمذی) اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لیے فرمایا: ’’سيدة نساء أهل الجنة‘‘ جنت کی تمام عورتوں کی سیدہ (سردار) ہیں (صحیحین) اور غلام کے لیے فرمایا: ’’إن العَبْد إذا نَصَح لسيِّده‘‘ الخ۔ غلام جب اپنے آقا کی خیرخواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھی طرح سے کرے، اسے دُوگنا ثواب ہو گا (صحیحین) معلوم ہوا کہ سید کا لفظ سردارِ قوم، بزرگ، محترم اور آقا کے معنوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔ [1] بعض لوگ توحید بیان کرتے ہوئے انبیاء اور اولیاء کا ذکر ناشائستہ انداز میں کرتے ہیں۔ حضرت کو یہ بات بہت ناگوار ہوتی تھی، چنانچہ تعلیقات میں لکھتے ہیں: ’’یہ بہت اچھی طرح ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ فرقِ مراتب بیان کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اس طرح نہ کریں کہ اس سے ادب کے خلاف کوئی لفظ زبان پر آ جائے مثلاً علم غیب کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے اس طرح اگر کوئی کہہ دے کہ آپ غیب ویب
Flag Counter