Maktaba Wahhabi

338 - 458
’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے کہ غالب علم والے نے انہیں پیدا کیا۔‘‘ ﴿وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّـهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ﴾ (العنکبوت: 61) ’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور سورج اور چاند کو مسخر کیا تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے۔‘‘ ﴿ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّـهُ﴾ (العنکبوت: 63) ’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے آسمان کی طرف سے بارش کا پانی اُتارا اور اس کے ذریعے سے زمین کو مر جانے کے بعد پھر زندگی بخشی، تو وہ ضرور کہیں گے کہ وہ اللہ ہے۔‘‘ فرماتے ہیں کہ توحید کا تیسرا درجہ یہ ہے کہ زمین و آسمان اور جملہ کائنات کی تدبیر و انتظام کو صرف اللہ تعالیٰ سے ہی متعلق سمجھا جائے اور کسی کو تصرفاتِ کائنات و تدبیر عالم میں اس کا شریک نہ جانے اور چوتھا درجہ توحید یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو عبادت کا مستحق نہ ٹھہرایا جائے۔ توحید کے یہ دونوں درجے آپس میں لازم و ملزوم ہیں اور اُن کے درمیان ایسا طبعی رابطہ ہے کہ جو شخص تیسرے درجہ توحید کو مانے گا، وہی چوتھے درجے میں بھی ثابت قدم رہے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مشرکین کا مسلمانوں سے اختلاف جو کچھ ہوا ہے وہ انہی آخری دو مدارجِ توحید میں ہوا ہے۔ مشرکینِ عرب میں سے ایک گروہ کا یہ عقیدہ تھا کہ حق تعالیٰ کی ذاتِ اقدس اس قدر بلند و برتر ہے کہ ہم اس کی براہِ راست عبادت سے اس کا قرب حاصل نہیں کر سکتے۔ اس تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ جو اس کا تقرب حاصل کر چکے ہیں، ان کی جناب میں رسائی پیدا کر لی جائے۔ ان کے توسل کے بغیر اللہ
Flag Counter