توحید حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تصنیف ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے ’’باب التوحید‘‘ کا حضرت والد علیہ الرحمہ نے اُردو ترجمہ کیا اور اس پر نہایت مفید تعلیقات کا اضافہ کیا۔ ترجمہ اور تعلیقات کا اصل مسودہ اس وقت پیشِ نظر ہے۔ عقیدہ توحید کو تمام نیکیوں کا سرچشمہ سمجھتے تھے۔ اس رسالے کے ابتدائی صفحات میں حضرت والد علیہ الرحمہ نے توحید کے مدارج کی وضاحت فرمائی ہے جس کی تلخیص پیش کی جاتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ توحید کے چار درجے ہیں۔ ایک یہ کہ واجب الوجود صرف اللہ تعالیٰ ہی ہیں۔ یعنی صرف وہی ہیں جو اپنے وجود میں کسی دوسرے کے محتاج نہیں۔ اس کے سوا کوئی واجب الوجود نہیں۔ دوسرے یہ کہ صرف اللہ ہی عرش، آسمانوں، زمینوں اور تمام موجودات کا خالق ہے۔ توحید کے یہ دونوں درجے ایسے ہیں جن پر آسمانی کتابوں میں بحث کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی، اس لیے کہ یہودونصاریٰ تو درکنار مشرکینِ عرب کو بھی ان سے اختلاف نہ تھا۔ قرآن عظیم میں نہایت تصریح کے ساتھ یہ بیان فرمایا کہ یہ دونوں مدارجِ توحید ان کے نزدیک بھی مسلم تھے۔ توحید کے ان دو پہلوؤں کے مشرکینِ عرب بھی قائل تھے، اس بات کی وضاحت حضرت والد علیہ الرحمہ نے تعلیقات میں ان تین آیتوں سے کی ہے: 1۔ ﴿ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ﴾ (الزخرف: 9) |