Maktaba Wahhabi

331 - 458
’’میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی ہم دونوں بنی اُمیہ بن زید والوں کی بستی میں رہتے تھے جو مدینہ کی بالائی بستیوں میں سے ہے۔ ہم دونوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باری باری حاضر ہوتے تھے۔ ایک دن وہ حاضر ہوتے اور ایک دن میں حاضری دیتا۔ میں جس دن حاضر ہوتا اُس دن کے حالات اور وحی وغیرہ کی خبر ان کو سناتا اور جب وہ حاضر ہوتے تو وہ بھی اسی طرح کرتے۔‘‘ حدیث کی کتابوں میں اس کا کافی ذخیرہ موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خلفاء راشدین اور دوسرے جلیل القدر صحابہ ایک دوسرے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث معلوم کیا کرتے تھے۔ مردوں سے اگر پتہ نہ چلتا تو امہات المؤمنین کے پاس کسی کو بھیج دیا جاتا۔ اگر اُن کے پاس کوئی حدیث ہوتی تو وہ بیان کر دیتیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ذکر میں پہلے بیان کر چکا ہوں کہ ان کی مسلسل حاضر باشی کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ جیسے اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم ان سے احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم معلوم کیا کرتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ جن کو نو برس تک صحبتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر رہنے کا شرف حاصل ہے۔ ایک دفعہ وہ حدیث سنا رہے تھے کہ حلقہ کے لوگوں میں سے کسی نے پوچھا: ((اَنْتَ سمعته رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)) ’’کیا آپ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ((وَاللَّهِ مَا كُلُّ مَا نُحَدِّثُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْنَاهُ مِنْهُ ، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ يَكْذِبُ بَعْضُنَا بَعْضًا)) (طبرانی کبیر، مستدرک حاکم) ’’قسم بخدا! تمام وہ احادیث جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم روایت کرتے ہیں، ضروری نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے خود سنی ہوں، بلکہ ایک دوسرے سے سن کر بھی روایت کرتے ہیں کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو جھوٹ
Flag Counter