((فأتى أبو أيوب راحلته فركبها، وانصرف إلى المدينة، وما حل رحله)) ’’حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ حدیث سنتے ہی اپنی سواری کی طرف پلٹے، سوار ہوئے اور مدینہ کی طرف واپس لوٹ گئے۔ آپ نے مصر میں اپنی سواری کی کاٹھی بھی نہ اتاری۔‘‘ (جامع بیان العلم ص 194) ایک عاشقِ حدیث صحابی رضی اللہ عنہ سنن دارمی میں ایک اور صحابی کے متعلق یہ روایت ہے: ((أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا وَلَكِنِّي سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ)) (دارمی ص 138 طبع مصر) ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابیوں میں سے ایک صحابی فضالہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس مصر پہنچے۔ (حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ اس وقت اپنی اونٹنی کا چارہ تیار کر رہے تھے) فضالہ رضی اللہ عنہ نے مسافر صحابی رضی اللہ عنہ سے کہا میں آپ کی زیارت کے لیے نہیں آیا ہوں بلکہ میں نے اور آپ نے ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ میں یہ اُمید لے کر آیا ہوں کہ وہ حدیث آپ کو یاد ہو گی۔‘‘ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے وحی الٰہی اور احوالِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے کیا پروگرام بنا رکھا تھا۔ صحیح بخاری میں اس کا ذکر ہے۔ فرماتے ہیں: ((كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ، لِي مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ، وَهْىَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْىِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ)) |