اور اس صحابی سے ملاقات کا مقصد وحید بیان کرتے ہیں اور سفر کی ساری کوفت دور ہو جاتی ہے، جب ان کی زبان سے رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سن لیتے ہیں۔ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ اس سے بھی زیادہ ایمان افروز واقعہ مشہور صحابی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا ہے۔ ایک حدیث جو اُنہوں نے خود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کے متعلق انہیں مزید توثیق کی ضرورت محسوس ہوئی۔ جس وقت حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، اُس وقت دربارِ رسالت میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ لیکن وہ اس وقت مصر میں قیام پذیر تھے۔ آپ کو سن کر حیرت ہو گی کہ صرف ایک حدیث سننے کے لیے اور اس کی توثیق کے لیے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ سے مصر کا سفر اختیار کرتے ہیں اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ کر فرماتے ہیں: ((حَدَثْنَا مَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَبْقَ أَحَدٌ سَمِعَهُ غَيْرِي وَغَيْرُ كْ)) ’’مجھ سے وہ حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کی عیب پوشی کے متعلق سنا ہے۔ اب اس حدیث کے سننے والوں میں سے میرے اور آپ کے سوا کوئی باقی نہیں رہا ہے۔‘‘ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اُن کے سامنے وہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا عَلَى خِزْيَةٍ سَتَرَهُ الله عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘ ’’جس نے کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالا، اللہ اُس کے عیبوں پر قیامت کے دن پردہ ڈالے گا۔‘‘ اس کے بعد سنیے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ اس حدیث کے سننے کے بعد محبتِ حدیث اور اس بارے میں اپنے اخلاص کا کیا مظاہرہ کرتے ہیں۔ روایت میں ہے: |