Maktaba Wahhabi

324 - 458
کہ اب وہ کیا بیان کرتے ہیں؟ یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا گویا مروانی حکومت کی طرف سے امتحان تھا۔ امتحان لیا گیا۔ اس کا نتیجہ کیا ہوا؟ خود ابو الزعزہ کی زبانی سنیے۔ ان ہی کے الفاظ عربی میں ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ وہ یہ ہیں: ((فتركهٗ سنةً ثم ارسله واجلسني وراء ستر فجعل يسئالهٗ وانا انظر في الكتاب فما زاد ولا نقص)) (کتاب الکنیٰ، امام بخاری، ص 33) یعنی مروان نے احادیث کے مجموعہ کو سال بھر تک رکھ چھوڑا۔ سال بھر کے بعد مجھے پھر پسِ پردہ بٹھا کر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوالات کرنا شروع کر دیے۔ ادھر میں کتاب دیکھتا جاتا تھا۔ پس ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نہ کسی لفظ کا اضافہ کیا اور نہ کم کیا۔ یہ ہے جو میں آپ سے کہتا ہوں کہ قرآن کریم کی تشریح و تفسیر یعنی حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حفظ و بقا کا کام جن لوگوں کے سپرد کیا، اُن کے حافظوں کو غیبی تائید سے غیر معمولی طور پر قوی کر دیا تھا۔ دوسرا عامل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو النبی الصادق المصدوق صلی اللہ علیہ وسلم سے جو والہانہ محبت و عقیدت تھی، اس کی مثال تاریخ عالم میں نہیں مل سکتی۔ بقول گاڈفرے ہگنس (عیسائی) : ’’حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پیغام نے وہ نشہ اپنے پیروؤں میں پیدا کر دیا تھا جس کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ابتدائی پیروؤں میں تلاش کرنا بے سود ہے اور میں تو کہتا ہوں کہ عیسائی ہی نہیں بلکہ دنیا کو چاہیے کہ یہ یاد رکھے کہ اس نشہ کی مثال نہ اس سے پہلے دیکھی گئی اور نہ اس کے بعد دیکھی جا سکتی ہے۔‘‘ عروہ بن مسعود ثقفی جو اس وقت تک مشرف بہ اسلام نہ ہوئے تھے، صلحِ حدیبیہ کے
Flag Counter