روایت پر تعجب ہوتا تو خود ہی فرماتے: ((انّ الناس يقُولون اكثر ابوهريرة ولولا آيتان من كتاب اللهِ ما حدثت حديثا ثم تَلَا ((إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ مِنَ الْكِتَابِ ۔۔۔ و ۔۔۔إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ) وَاِنَّ اخواننا من المهاجرين كان يشغلهم الصفق بالاسواق و اخواننا الانصار كان يشغلهم العمل في اموالهم وَاِنَّ ابا هريرة كان يلزم رسول الله يشبع بطنه ويحضر مالا يحضرون))) (صحاح بحوالہ جامع) ’’یعنی لوگ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بہت حدیثیں بیان کرتا ہے، اگر قرآن کریم کی دو آیتیں میرے پیشِ نظر نہ ہوتیں، تو میں کبھی کوئی حدیث بیان نہ کرتا اور دو آیتیں جن میں کتمانِ علم کے لیے وعید ہے، پڑھیں اور ساتھ ہی یہ کہا کہ میرے بھائی مہاجرین کا یہ حال تھا کہ وہ بازاروں میں کاروبار میں مصروف رہتے۔ اور انصار اپنے باغات اور کھیتوں میں مشغول رہتے اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس اپنے لیے لازم کر رکھی تھی اور قوت لایموت پر گزارہ کرتا تھا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آپ کی ہر مجلس میں موجود رہتے اور دوسرے صحابی اس قدر حاضر باشی نہیں کر سکتے تھے۔‘‘ ابن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تیس سال کی عمر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خیبر کے مقام پر حاضر ہوئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیام کیا تاآنکہ آپ کی وفات ہو گئی۔ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ ہر جگہ رہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے مکانوں پر جاتے، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جاتا۔ ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا، حج اور سفرِ جہاد میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا۔‘‘ اس مسلسل حاضر باشی اور خدمت کا نتیجہ خود ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میری اس وابستگئ دربارِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر مجھ سے دوسرے صحابی نبی اکرم صلی اللہ |