Maktaba Wahhabi

317 - 458
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری وحی اور قیامت تک کے لیے بنی نوعِ انسان کے لیے خدا کا آخری پیغامِ رشد و ہدایت ہے، اس لیے اس کی حفاظت کا حق جل و علا نے خود اپنے ذمہ لیا اور اس کی حفاظت کے لیے مافوق العادۃ نظام قائم کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کریم سیکھا اور اپنے سینوں میں محفوظ کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہدِ مبارک سے آج تک کوئی لمحہ اور کوئی ساعت ایسی نہیں بتلائی جا سکتی جس میں ہزاروں، لاکھوں کی تعداد حفاظِ قرآن کی موجود نہ رہی ہو۔ ذرا سوچو تو سہی کہ آٹھ دس سال کا بچہ پاکستانی، ہندوستانی، افغانی، ترکی، چینی اور ملائی وغیرہ کسی قوم کا ہو جسے اپنی مادری زبان میں دس بیس صفحات کا رسالہ یاد کرانا دشوار ہوتا ہے، وہ ایک اجنبی زبان (عربی) کی اتنی ضخیم کتاب جو متشابہہ جملوں سے پُر ہے، کس طرح فَرفَر سنا دیتا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ نظارہ بارہا دیکھنے میں آیا کہ کسی مجلس میں ایک بڑے عالم یا حافظ سے کوئی حرف قرآن مجید کا چھوٹ گیا یا اعراب کی فروگذاشت ہوئی، تو چاروں طرف سے تصحیح کرنے والی آوازیں بلند ہو جاتی ہیں اور ممکن نہیں کہ پڑھنے والے کو غلطی پر قائم رہنے دیں۔ اس طرح حفاظِ قرآن کے ذریعہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن مجید کی ایسی حفاظت کی کہ نزول کے وقت سے آج تک زیر زبر کی تبدیل نہ ہو سکی اور اس اہتمام اور شغف کو دیکھیے کہ کسی نے قرآن کریم کے رکوع گن لیے، کسی نے آیات شمار کر لیں۔ کسی نے حروفِ قرآن کی تعداد بتلا دی، حتیٰ کہ بعض نے ایک ایک اعراب اور ایک ایک نقطہ کو شمار کر ڈالا۔ غرض جس شان اور ہئیت سے قرآن مجید اُترا، بدوں اک شوشہ یا زیر زبر کی تبدیلی کے محفوظ ہے۔ بعض دشمنِ اسلام طاقتوں نے قرآن مجید کی عالمگیر قوت کو دیکھ کر اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی، لیکن وہ ناکام و نامراد رہیں۔ خداوندِ عالم نے اس آواز کو چار دانگِ عالم میں پہنچایا اور دشمنوں کو بھی تسلیم کرنا پڑا کہ دنیا میں ایک بھی ایسی آسمانی کتاب نہیں، جو تیرہ صدیوں تک ہر قسم کی تحریف سے پاک رہی ہو۔
Flag Counter