Maktaba Wahhabi

316 - 458
اس اُمت میں اصلاحی اور تجدیدی تحریکیں اُٹھتی رہیں گی اور کوئی نہ کوئی جماعت حق کی علمبردار اور سنت کے فروغ کے لیے کفن بردوش رہے گی اور یہی معنیٰ ہے اس حدیث نبوی کا: ((لا تَزَالُ طائِفةٌ مِن أُمَّتي ظاهِرِين عَلَى الحَقِّ لا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حتَّى يَأْتِي أَمْرُ اللهِ)) ’’یعنی میری اُمت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، تاقیامِ قیامت کسی مخالف کی مخالفت اِس گروہ کو جادہ حق سے منحرف نہیں کر سکے گی۔‘‘ یہ گروہ وہی ہو سکتا ہے، جو آپ کی تشریحاتِ قرآنی، جو آپ کے صحیفہ زندگی اور جو آپ کے اسوہ حسنہ اور وارثانِ علومِ نبوی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حالات و کیفیاتِ ایمانی اور سمع و طاعت کے ایمان افروز تذکروں کے جمع و حفظ کرنے والے تھے یعنی محدثین کرام۔ مافوق العادۃ نظام حق سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن کریم میں دو وعدے کیے ہیں۔ ایک وعدہ قرآن کریم کے لیے اور دوسرا وعدہ قرآن کریم کی تشریح و بیان کے لیے اور ان وعدوں کی تکمیل کے لیے حیرت انگیز اور مافوق العادۃ نظام اُس نے قائم کیا۔ یہ نظام اپنے قیام و بقا کے لیے نہ ملوک و سلاطین کا محتاج ہے اور نہ امراءِ دولت اور اعیانِ سلطنت کے جبر و تشدد سے مٹ جانے والا نظام ہے بلکہ اس کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ایسی مخلوق پیدا کی جس نے امراء کی دولت و بخشش و نوال سے مستغنی و بے نیاز ہو کر بے مزد خدمت کی اور اس خدمت کو اپنا ایمانی فرض سمجھ کر اور ذخیرہ آخرت جان کر سرانجام دیا۔ فجزاهم الله عنا و عن جميع المسلمين خير الجزاء ان دونوں وعدوں کا الگ الگ ذکر کرتا ہوں۔ وبيدهِ التوفيق پہلا وعدہ ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾ (الحجر: ع 1) ’’ہم نے قرآن مجید کو نازل کیا ہے اور ہم خود اس کے محافظ ہیں۔‘‘
Flag Counter