Maktaba Wahhabi

314 - 458
گمنام شخص مالِ غنیمت لے کر آتا ہے اور خازن کے سپرد کر دیتا ہے۔ سب لوگ اس مالِ غنیمت کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں اور کہتے ہیں ایسا قیمتی سامان ہمارے دیکھنے میں نہیں آیا۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ تم نے اِس مال میں سے کچھ لیا ہے؟ وہ گمنام شخص کہتا ہے: خدا کی قسم! اگر اللہ کا معاملہ نہ ہوتا تو تمہیں اس کی خبر بھی نہ ہوتی۔ لوگ پوچھتے ہیں: آپ کا نام کیا ہے؟ اللہ رے اخلاص، سرتاپا اخلاص کا مجسمہ، کہتا ہے: ’’میں نام نہیں بتاؤں گا، اس لیے کہ تم میری تعریف کرو گے۔ تعریف صرف اللہ کے لیے ہے۔ اسی ثواب پر میں راضی ہوں۔‘‘ جب وہ واپس جاتا ہے تو لوگ اس کا تعاقب کر کے لوگوں سے اس کا نام پوچھتے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس کا نام عامر اور قبیلہ عبدِ قیس سے اس گرامی قدر انسان کا تعلق ہے۔ فطوبيٰ له، ثم طوبيٰ له، ثم طوبيٰ له غرض ایک ایسا روحانی اور پاکیزہ ماحول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی میں نظر آتا ہے جس میں زندگی اپنے پورے تنوعات و حقائق اور انسانی فطرت اپنے تمام خصائص کے ساتھ موجود ہے اور حدیث نے اس کا پورا فوٹو لے کر قیامت تک کے لیے اس معاشرے کے پورے حالات کو محفوظ کر دیا ہے۔ دوستو! قرآن مجید کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات و نصائح اور اس سارے ماحول کا محفوظ رہنا اسلام کا ایک اعجاز اور ایسا امتیاز ہے جس میں کوئی دوسرا اس کا شریک و حصہ دار نہیں ہے۔ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تصویر اور ماحول صرف حدیث کے ذریعے محفوظ ہے۔ تدوینِ حدیث کی تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی بعد میں آنے والوں کی جدت طرازی نہیں، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں حفظِ احادیث کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں اور بعض نے کتابتِ حدیث کا بھی سلسلہ جاری رکھا، پھر انہی کے آخری دَور میں تابعین کا جمعِ تدوینِ حدیث کے لیے سراپا شوق بن جانا، پھر مختلف بلادِ اسلامیہ کے شائقینِ علومِ نبویہ کے سمندر کا اُمڈ آنا۔ ان کا جمع و حفظِ حدیث سے عشق و شغف، حیرت انگیز
Flag Counter