Maktaba Wahhabi

311 - 458
اور زخمیوں کے اندر دیکھ پاتے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام پہنچاتے ہیں۔ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام عرض کرو اور میرا حال بتا دو کہ میں اس وقت جنت کی خوشبو پا رہا ہوں اور میری قوم انصار سے کہہ دو: ’’اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ہو گیا، اس حال میں کہ تم میں سے ایک آنکھ بھی حرکت کر سکتی ہو، تو اللہ کے ہاں تمہارا کوئی عذر نہ ہو گا۔‘‘ اسی اُحد کے قصہ میں انس بن نضر رضی اللہ عنہ نظر آتے ہیں۔ مسلمانوں کو مغموم دیکھ کر اور یہ کہتے سن کر کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا ہے، پورے جوش سے کہہ رہے ہیں: ((مُوتواعَلَى مَا مَاتَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ )) ’’جس دین پر آپ نے جان دی ہم بھی اسی پر اپنی زندگی نچھاور کر دیں۔‘‘ اس نعرہ فدائیت و جاں نثاری کے بعد دشمنوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اَسی (80) زخم جسم پر کھانے کے بعد جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ وہ دیکھئے عمارہ بن زیاد رضی اللہ عنہ اس غزوہ اُحد میں شہید ہو رہے ہیں۔ سسکیاں لے رہے ہیں اور اس حالت میں گھسٹتے گھسٹتے اپنا سر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں میں رکھ رہے ہیں اور اپنے رخسارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلووں سے لگا رہے ہیں۔ اور ابو دجانہ رضی اللہ عنہ کو دیکھئے کہ اُس نے اپنی پیٹھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ڈھال بنا رکھا ہے۔ تیر پہ تیر لگ رہے ہیں اور وہ حرکت تک نہیں کر رہے۔ انہی کے ساتھ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کو دیکھیے کہ اپنے ایک ہاتھ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ڈھال بنا رکھا ہے اور آپ کی طرف آنے والے تیروں کو ہاتھ پر روک رہے ہیں۔ یہ ہاتھ ہمیشہ کے لیے شل ہو گیا۔ اور اس انصاری عورت کو دیکھئے کہ اس کا باپ، بھائی اور شوہر اُحد کے دن سب شہید ہو گئے ہیں۔ وہ اپنے گھر سے نکلی ہے اور غزوہ سے واپس آنے والوں سے پوچھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حال ہے؟ لوگ کہتے ہیں کہ بحمداللہ عافیت سے
Flag Counter