Maktaba Wahhabi

309 - 458
کر اس کا بے تابانہ میدانِ جہاد کی طرف چلے جانا اور شہید ہو جانا بھی نظر آ رہا ہے۔ وہ بئر معونہ کے قصہ میں عامر بن طفیل (رئیس بن عامر) کے پاس حضور کا والا نامہ پیش کرنے والے عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حرام رضی اللہ عنہ کہ جب عامر بن طفیل نے نیزہ مارا اور وہ پار ہو گیا، تو اُن کا یہ کہنا: ((فزت وَرَبِّ الكعبة)) ’’ربِ کعبہ کی قسم میں تو کامیاب ہو گیا ہوں۔‘‘ بھی سنائی دیتا ہے۔ یہاں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے وہ الفاظ جو جنگِ قادسیہ میں رُستم (سپہ سالار ایرانی افواج) سے کہے سنے جاتے ہیں: ((فَانَّ معي قوماً يُحِبُّونَ الْمَوْت كَمَا يُحِبّ الاعاجمُ الخمر)) ’’میرے ساتھ ایک ایسی جماعت ہے جو موت کو ایسا ہی محبوب رکھتی ہے جیسا کہ تم شراب پینے کو محبوب رکھتے ہو۔‘‘ کامل اطاعت اور بے مثال امتثالِ حکم کے کیسے کیسے مناظر دیکھنے میں آتے ہیں۔ وہ انصاری جس نے گنبد دار مکان بنایا اور آپ نے اس پر اپنی خاموش نارضا مندی کا اظہار فرمایا، کس طرح بے تابانہ جاتا ہے اور جا کر مکان مسمار کر کے زمین کے اس طرح برابر کر دیتا ہے کہ نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔ ابو بردہ رضی اللہ عنہ کے والد کا یہ قصہ بھی سامنے آ جاتا ہے کہ ہم مجلس میں بیٹھے شراب پی رہے تھے، میں اُٹھا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام عرض کروں، ادھر شراب کی حرمت نازل ہو چکی تھی۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا اور میں نے آیہ کریمہ ﴿فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ﴾ تک پڑھ کر سنا دی، بس پھر کیا تھا جن کے ساغر میں کچھ شراب باقی تھی، وہ فوراً گرا دی گئی اور جو شراب ہونٹوں میں پہنچ گئی تھی وہ فوراً تھوک دی گئی۔‘‘ اللہ اللہ! اطاعت کی کیسی حیرت انگیز تصویر نظر آتی ہے جب عبداللہ بن ابی (رئیس المنافقین) کا بیٹا عبداللہ رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتا ہے کہ اہلِ یثرب کو علم ہے کہ مجھ سے بڑھ کر اپنے باپ کا کوئی فرمانبردار نہیں، لیکن اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمائیں، تو میں اس کا سر کاٹ کر لے آؤں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ لیکن اس نے عہد کر لیا کہ میرے باپ نے جو
Flag Counter