Maktaba Wahhabi

306 - 458
ہیں، وہ تنہا تلاوتِ کتاب کا نتیجہ نہیں، بلکہ اس محبوب ترین، مؤثر ترین اور کامل ترین زندگی کا بھی اثر ہے جو شب و روز اُن کے سامنے رہتی تھی۔ ان مجالس اور صحبتوں کا بھی فیض ہے، اور ان ارشادات و نصائح کا بھی جس سے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں برابر مستفیض ہوتے تھے۔ ان سب کے مجموعے سے وہ دنیا اسلامی معاشرہ قائم ہوا جسے عہدِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور عہدِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہا جاتا ہے اور اسلام کے عہدِ زریں سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس ماحول میں اسلام کا وہ مزاجِ خاص وجود میں آیا جس میں صرف قواعد و ضوابط کی قانونی پابندی نہ تھی، بلکہ ان پر عمل کرنے کے محرکات و ترغیبات اور اسوہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح کیفیات اور عمل صالح کی روح بھی موجود تھی۔ غرض رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ، ارشادات و نصائح کا مجموعہ جسے ہم حدیث و سنت کے نام سے پکارتے ہیں، دین کے لیے وہ فضا اور ماحول مہیا کرتا ہے جس میں دین کا پورا سرسبز و بار آور ہوتا ہے۔ یہودی، عیسائی اور ایشیاء کے دوسرے مذاہب اس لیے بہت جلد مسخ ہو گئے کہ ان کے پاس اپنے پیغمبروں کی زندگی کے صحیح اور مستند حالات اور اُن کے کلام کا کوئی ایمان آفریں مجموعہ محفوظ نہیں تھا اور ان مذاہب کو وہ روحانی فضا اور ذہنی ماحول میسر نہ ہوا جس میں ان کے پیرو دینی نشو و ارتقاء حاصل کرتے اور مادیت کے حملوں سے محفوظ رہتے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پیروانِ مذہب سے اس کمی کو پورا کرنے کے لیے احبار و رُہبان اور قسیسین کے ملفوظات و واقعات کا سہارا لیا، مگر اس ’’خانہ پُری‘‘ نے رفتہ رفتہ مذاہب کو بدعات و رسوم کا مجموعہ بنا دیا اور نئی نئی تفسیروں نے اصل مذہب کو مسخ کر دیا۔ اسلام جس کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کا آخری مذہب قرار دیا، بحمداللہ اس حادثہ سے محفوظ رہا یعنی جس روحانی اور ذہنی ماحول میں اور جن قلبی کیفیات کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے زندگی گزاری، حدیث کے ذریعے اس پورے ماحول کو قیامت تک کے لیے محفوظ کر دیا۔ بعد
Flag Counter