Maktaba Wahhabi

305 - 458
جو یورپ کے عیسائی مشنری کسی وقت انگریز کے ظلِ عاطفت میں کیا کرتے تھے۔ اسلامی معاشرے کی تشکیل معزز حاضرین! اس وقت میں آپ کے سامنے قرآنِ کریم، احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طرزِ عمل سے حجیتِ حدیث پر دلائل نہیں پیش کرنا چاہتا، اس کے لیے کسی اور صحبت کی ضرورت ہے۔ اس وقت مجھے جو آپ سے اس بارے میں عرض کرنا ہے، وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تکمیل حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ناممکن ہے۔ صرف اسوہ حسنہ محمدیہ (عليٰ صاحبها الف الف تحية و سلام) ہی ایک ایسی مشعل ہے جس کی روشنی میں ہم اپنے کھوئے ہوئے راستے کو معلوم کر سکتے ہیں اور وہ اسلامی معاشرہ جو قرنِ اول میں ایک محیر العقول انقلاب کا ذریعہ بنا تھا، اگر اس کی تشکیل کے عناصر معلوم کرنا چاہیں تو وہ یہ تین چیزیں ہی نظر آئیں گی: 1۔ قرآن مجید 2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات و نصائح اور تعلیم و تلقین 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا عملی نمونہ یا اسوہ حسنہ اگر آپ بنظرِ غائر مطالعہ فرمائیں گے تو آپ کو صاف نظر آئے گا، بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقاصد و نتائج کے ظہور میں اور جدید اُمت کی تعمیر و تشکیل میں ان تینوں عناصر کا دخل ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ان تینوں چیزوں کے بغیر ایک مکمل معاشرہ اور ایک ایسی زندگی جس میں عقائد، اعمال، اخلاق، جذبات و کیفیات، ذوق و شوق، ایثار و حسنِ سلوک، مؤاسات، مکارمِ اخلاق اور اس کے ساتھ خوف و خشیتِ الٰہی، توبہ و انابتِ الی اللہ، دعا و تضرع، زہد و قناعت، شوقِ آخرت اور دنیا کی فانی دولت کی تحقیر سب ہی ہوں، وجود میں نہیں آ سکتی۔ میری بات یاد رکھو۔ زندگی زندگی سے مل سکتی ہے یعنی دیے سے دیا جلتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اُن کے اتباع کی زندگیوں میں جو تمہیں گہرے دینی جذبات و کیفیات نظر آتی
Flag Counter