غرض شرافت و نجابت کے تمام طور طریقے چھوڑ کر جانوروں کی سی زندگی بسر کرنے لگے ہیں اور اس راہ پر اس طرح بگٹٹ دوڑ رہے ہیں کہ کسی ناصح کی آواز، کسی مشیر کا مشورہ اور کسی درد مند کی پکار سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ سب سے بڑا فتنہ فرنگی مُلا اس سلسلہ میں آپ کے سامنے میں سب سے بڑا فتنہ پہلے بیان کرنا چاہتا ہوں۔ اُمید ہے آپ غور سے سنیں گے اور اس فتنہ کے انسداد کے لیے مؤثر تدابیر آپ اپنے اس عظیم الشان اجتماع میں سوچیں گے۔ دوستو! آج ہمارے ملک میں ایسے مسلمانوں کی کمی نہیں اور حکومت کی سرپرستی کی وجہ سے ایسے مسلمانوں کی کثرت روز بروز بڑھ رہی ہے جن کی زبانیں مذہب کے خلاف بے لگام ہیں۔ یہ لوگ اسلام کے زیر سایہ پروان نہیں چڑھے بلکہ اُنہوں نے غیر اسلامی ماحول میں تربیت پائی ہے اور مستشرقین کے لٹریچر سے اسلام کا مطالعہ کیا اور جو کچھ غیر ملکی لٹریچر میں پڑھا ہے، اسے اب اسلام کے نام سے پھیلا رہے ہیں۔ یہ ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ ان کے افکار کا منبع قرآن و سنت نہیں بلکہ ان کی ہزلیات و کفریات کا سرچشمہ مستشرقین کی کتابیں ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ جو شخص اپنی پاک دامنی کھو بیٹھتا ہے وہ لوگوں کے طعن سے بچنے کے لیے دوسروں کو بھی اس گناہ میں ملوث دکھا کر اپنے عیب کو ہلکا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی حال یورپ کے مستشرقین کا ہے۔ عیسائی اپنے دین کی بے بضاعتی سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی کتابیں تورات و انجیل حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کے صدیوں بعد مرتب کی گئیں اور ان میں بھی بارہا تحریف و تبدل ہوا۔ اس کے ساتھ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ تمام ادیان و مذاہب میں سے صرف اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جس کی تعلیمات محفوظ ہیں۔ قرآن مجید آغازِ نزولِ وحی سے لے کر آج تک اپنی اصلی شکل |