ہیں۔ ہم بھی رختِ سفر باندھے ہوئے منتظر ہیں کہ اللہ کا قاصد کب آتا ہے: کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں مقصد حضرات! ہماری کانفرنسوں کے انعقاد کا مقصد کوئی سالانہ میلہ یا کوئی رسمی اجتماع منعقد کرنا نہیں اور نہ صرف چند مواعظ کا سننا ہے بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی جماعتی زندگی کا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ ہمارا جماعتی قافلہ جن جن منازل سے گزرا ہے، اُسے کن کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑا۔ ہم نے گزشتہ سال کے سفر میں کیا کچھ کھویا اور کیا کچھ پایا؟ غرض پوری تفصیلات سے مطلع ہونا اور سابقہ تجربہ کی بناء پر آئندہ کے لیے واضح پروگرام مرتب کرنا ہے۔ دوستو! آج ہم بڑے نازک دَور سے گزر رہے ہیں۔ بیسیوں نازک مسائل ہمارے سامنے ہیں۔ اُن میں جماعتی مسائل کے علاوہ سیاسی، معاشی، اقتصادی اور تعلیمی مسائل ہیں، جنہوں نے ملک میں بے چینی اور بے اطمینانی پیدا کر رکھی ہے۔ معاشرے کی خرابی نے ہماری اخلاقی قدروں کو تباہ کر رکھا ہے۔ غرض بے حد اہم مسائل ملک و ملت کے سامنے ہیں اور ہم جب تک اپنی منتشر قوتوں کو ایک مرکز پر جمع نہیں کرتے اور اپنے قوائے عمل میں مرکزیت اور تنظیم پیدا نہیں کرتے، ہم نہ جماعتی مشکلات کو حل کر سکیں گے اور نہ مستقبل کے لیے کوئی واضح مؤقف متعین کر سکیں گے۔ تمام علماء کرام، معزز اراکین مرکزی جمعیت اور محترم نمائندگان سے انتہائی دلسوزی کے ساتھ یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ زمانہ بجلی کی سی تیزی کے ساتھ مسافت طے کر رہا ہے۔ جو جماعت اپنی سستی اور کاہلی کے طوق اپنی گردن سے اتار نہیں پھینکے گی اور اپنے ذہن و فکر کے خفتہ گوشوں کو بیدار نہیں کرے گی اور کسی واضح اور متعین نصب العین کی طرف قدم زن نہیں ہو گی، زمانہ اُس کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے اپنی رفتار کو نہیں روکے گا اور اس |