کے لیے گیا۔ میرے ہمراہ حافظ عبدالرشید صاحب گوہڑوی اور محمد عمر خادم تھے۔‘‘ 15 جنوری: ’’شوکت عظیم یعنی شیخ عظیم اللہ کے لڑکے اپنی موٹر کے حادثے میں وفات پا گئے۔ انا لله وانا اليه راجعون۔ شوکت صاحب شیخ محمد یوسف کے داماد تھے اور شادی 29 دسمبر 1961ء کو ہوئی تھی۔ جنازہ میں شرکت کی غرض سے گیا۔ میت کے وارثوں نے نماز جنازہ پڑھانے کو کہا۔ نماز جنازہ بالجہر پڑھائی۔‘‘ 16 جنوری: علامہ حسین میر علیہ الرحمہ کی وفات۔ ’’علامہ حسین میر صاحب آج صبح وفات پا گئے۔ انا لله وانا اليه راجعون۔ جنازہ میں شریک ہوا۔ جنازہ مولوی حکیم ہدایت اللہ نے پڑھایا۔ حسبِ وصیت علامہ صاحب، جنازے کو کندھا دیا۔ دردِ دل کا دَورہ شروع ہو گیا۔ تھوڑی دیر ٹھہر گیا۔ رات بھر بالخصوص آخری حصہ شب میں دردِ دل کی تکلیف بہت زیادہ رہی۔‘‘ 24 فروری کو مولانا احمد علی صاحب علیہ الرحمہ کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ ’’افسوس کہ آج رات ساڑھے 9 بجے مولانا احمد علی صاحب کئی سال فالج کی علالت کے بعد حرکت قلب بند ہونے کے انتقال فرما گئے۔ انا لله وانا اليه راجعون۔ نمازِ جنازہ کا تین بجے یونیورسٹی گراؤنڈ میں اعلان تھا۔ پہلے ان کی مسجد شیرانوالہ دروازہ میں گیا۔ پھر یونیورسٹی گراؤنڈ میں نماز جنازہ کے لیے گیا۔ جنازہ سے پہلے وہاں بہت زیادہ خلقت جمع تھی۔ جنازہ کے ساتھ اور بے شمار لوگ آ گئے۔ نماز جنازہ سے فارغ ہو کر واپس مکان آیا۔ بہت تھک گیا تھا۔ الحمدللہ دردِ دل کی تکلیف نہیں ہوئی۔‘‘ 25 فروری: حمید نظامی مرحوم کی وفات پر اظہارِ غم ’’افسوس، آج گیارہ بج کر پچاس منٹ پر حمید نظامی صاحب مدیر ’’نوائے وقت‘‘ دل کے شدید عارضے کی وجہ سے فوت ہو گئے۔ انا لله وانا اليه راجعون۔ 23 فروری کو شدید حملہ ہوا۔ مقامی ڈاکٹروں کا بورڈ علاج کے لیے حاضر تھا۔ کراچی کے مشہور ڈاکٹر ماہر امراضِ قلب |