Maktaba Wahhabi

278 - 458
دیکھ کر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مقولہ یاد آ گیا۔ ((الفرق بيننا و بين اهل البدع يوم الجنائز)) سیدنا حضرت عبداللہ غزنوی علیہ الرحمہ کے جنازے کا حال حضرت امام عبدالجبار غزنوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’برجنازہ اوشاں آں چناں اژدھام بُود کہ از کثرتِ مراماں اسواق مسدود شُد و موافق و مخالف زیر جنازہ اش میددید نوبت برداشت آں برئیانِ شہر نمی آمد۔ زخمہ کہ دردست رسانیدن بہ نعش مبارکش دیدہ شُدکم از زخمہ برحجرِاسود نبود در بسیار از بلادِ ہند و پنجاب و پشاور نماز غائبانہ بروے خواندہ شُد۔‘‘ مخطوطہ ص 29 حضرت امام عبدالجبار رحمہ اللہ کے جنازہ پر بھی اژدھام کا یہی عالم تھا۔ حضرت امام عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ اور حضرت امام عبدالجبار غزنوی رحمہ اللہ کے جنازہ کا جو حال ہم نے پڑھا اور سنا تھا، حضرت والد علیہ الرحمہ کا جنازہ دیکھ کر اس کا ایک ایک نقش ذہن میں تازہ ہو گیا؎ وجلا السيول من الطلول كانها زبر تجد متونها اقلامها فنعم السلف و نعم الخلف وله نسب القت الشمس عليه رداءها وله حسب ارخت النجوم لديه اضواءها۔ (خلف سے مراد خود حضرت والد علیہ الرحمہ ہیں) جنازہ میانی صاحب کے قبرستان لے جایا گیا۔ میں شروع سے آخر تک چارپائی کے ایک پائے سے چمٹا رہا اور جی بار بار کہتا تھا۔ يا ابت ماخذ مناك حق خدمتك وما ادينا و اجباتنا كما كان ينبغي لنا ان نؤديها
Flag Counter