مضطرب ہو ہو کر دعائیں مانگتے : رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ ، وَأَنْتَ الْأَعَزُّ الْأَكْرَمُ، اللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي، اللَّهُمَّ مَغْفِرَتِكَ أَوْسَعُ مِنْ ذُنُوبِي وَرَحْمَتَكَ أَرْجَى عِنْدِي مِنْ عَمَلِي۔ ایک دن رات بھر شدت کا درد رہا۔ صبح کے قریب کچھ افاقہ ہوا اور نیند آ گئی۔ صبح کی نماز فوت ہو گئی۔ آپ روتے تھے اور بار بار کہتے تھے: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ﴾ میں نے کبھی کوئی شکوہ شکایت کی بات اُن کی زبان سے نہیں سنی۔ ہاں جس دن نماز فوت ہوئی، اُس دن کہنے لگے: آہ! یہ زندگی بھی کیا زندگی ہے۔ میں شام کے بعد بدن دبانے کے لیے جاتا۔ بدن دبا کر چارپائی سے نیچے اُترتا تو بستر کی شکنیں التزام سے ٹھیک کرتا، مگر وہ احتیاطاً بستر پر ایک نظر ضرور ڈالتے۔ کبھی بستر ٹھیک کرنا بھول جاتا تو مجھے بلا کر کہتے بستر ٹھیک کرو، ان شکنوں سے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ ان کا کوئی کام کرتا تو جزاك الله اکثر کہا کرتے تھے، مگر آخری دو تین دن میں بدن دباتا، بازار سے دوا لاتا، حتیٰ کہ پانی کا ایک گلاس بھی لاتا تو فرماتے: جزاكم الله احسن الجزاء ۔۔۔ والحمدللهِ عليٰ ذالك حمداً كثيراً بہ بدمستی سزد گرمتہم سازد مرا ساقی ہنوز از بادہ دوشینہ ام پیمانہ بو دارد آخری دن آخری دن طبیعت میں بڑی تازگی اور بشاشت تھی۔ صبح کی نماز بالجہر پڑھی۔ کچھ دنوں |