Maktaba Wahhabi

265 - 458
نظروں سے اوجھل ہو جائے گا۔‘‘ حضرت والد علیہ الرحمہ سے میری یہ گفتگو ان کی آخری عمر میں ہوئی تھی، جب وہ خود بھی اس دستور کو آزما چکے تھے۔ وہ میری بات پوری توجہ اور دلچسپی سے سنتے رہے۔ اگرچہ وہ خاموش رہے لیکن اُن کا چہرہ اور اُن کی آنکھیں میری گفتگو پر تصدیق اور توثیق کی مہریں ثبت کر رہی تھیں۔ میں نے بات جاری رکھتے ہوئے عرض کیا: ’’ایک دینی جماعت کا نظام ایسا ہونا چاہیے کہ اس میں مال اور عہدوں کی ہوس کے سب مواقع بند کر دیے جائیں اور صرف وہی لوگ اس میں ٹھہر سکیں جو مشنری سپرٹ کے ساتھ محض رضائے الٰہی کے لیے کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، جو اپنا وقت، اپنا مال، اپنی توانائی اور اپنی تمام صلاحیتیں اللہ کی راہ میں کھپا سکیں۔ میں نے عرض کیا: دینی جماعت کا نظام ایسا ہونا چاہیے کہ حصولِ رضائے الٰہی کے سوا کسی اور مقصد کے لیے داخل ہونے والوں کا سانس اس مقدس فضا میں گھٹنے لگے اور جماعت کے ہر فرد کے دل و دماغ پر ایک ہی بات چھائی ہوئی ہو ---- الٰهي انتَ مقصُودي و رضاك مطلُوبي حضرت والد علیہ الرحمہ نے فرمایا تم جن خدشات کا اظہار کر رہے ہو، وہ سب معرضِ وجود میں آ چکے ہیں۔ پھر زیرِ لب مسکراتے ہوئے یہ شعر پڑھا: ايتها النَّفُس اجملي جَزعاً اِنَّ ما تحذرينَ قد وقعا ’’اے دل! گھبراہٹ کا اظہار ذرا حسنِ سلیقہ سے کر، جس بات سے تم ڈرتے تھے وہ معرضِ وجود میں آ چکی۔‘‘
Flag Counter