Maktaba Wahhabi

262 - 458
پھر جو کچھ تم کو میرے خلاف کرنا ہے کر گزرو اور مجھے کوئی مہلت نہ دو۔‘‘ عزیزِمن! سونے کو کسوٹی پر کسنے کی کیا دھمکی دیتے ہو، یہ دھمکی تو پیتل کے چمکیلے زیوروں کے لیے ہو سکتی ہے جن کی چمک اور دلفریبی کو کسوٹی کی ایک رگڑ مات کر سکتی ہے۔ بھلا جو شخص اپنی مستقل سیاسی زندگی کے پہلے ہی سال میدانِ سیاست کی خاردار جھاڑیوں سے اُلجھ کر رہ گیا ہو اور اس راستہ کی ابھی ایک منزل بھی طے نہ کرنے پایا ہو کہ دلدل میں پھنس کر قافلہ والوں سے بچھڑ گیا ہو، اور جوں جوں اس دلدل سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہو، اور دھنستا چلا جا رہا ہو، وہ اُس شخص کو دھمکی دے سکتا ہے جو ایسی کئی دلدلوں سے پاؤں نکال کر گزر گیا ہو اور ایسی کئی جھاڑیوں سے دامن سنبھال کر نکل گیا ہو، جس کو ایک سائمن کمیشن نہیں ایسے کئی راہزنوں نے کمند پھینکی ہو، جس کو ایک سر شفیع نہیں، ایسے کئی فسوں سازوں نے اپنا افسونِ محبت پھونکا ہو، جس کو ایک سر اقبال نہیں، ایسے کئی ہوشربا ساقیوں نے جام بھربھر کر پیش کیے ہوں لیکن نہ تو کسی کی کمند اس کے پاؤں کو پھنسا سکی، نہ کسی کا افسوں اس کو مسحور کر سکا۔ نہ کسی کی مخمور آنکھ اس کو اپنی طرف مائل کر سکی، اس کو بھلا وہ شخص دھمکی دے سکتا ہے جس نے بازارِ طمع کی پہلی ہی دوکان پر اپنی عقل و خرد کی متاع کو فروخت کر دیا ہو۔ جو شخص 1919ء سے لے کر اس وقت تک برابر ایک ہی راستہ پر قائم ہو اور باوجود ہر قسم کی مالی پریشانیوں اور دشمنوں کی ایذاء رسانیوں کے اس کا نعرہ ایک ہی رہا ہو: شادباش اے عشق خوش سودائے ما اے طبیبِ جملہ عِلت ہائے ما اے دوائے نخوت و ناموسِ ما اے تو افلاطون و جالینوسِ ما
Flag Counter