Maktaba Wahhabi

261 - 458
صحافیانہ نوک جھونک اپنے ہم عصر صحافیوں سے کبھی کبھار نوک جھونک بھی کرتے تھے۔ حضرت والد علیہ الرحمہ نے ایک مضمون ’’توحید‘‘ میں لکھا جس میں مولانا غلام رسول مہر رحمہ اللہ کی سیاسی زندگی کی نیرنگیوں اور سائمن کمیشن کے آنے سے پہلے اور بعد کے مؤقف کا ذکر کرنے کے بعد دریافت کیا تھا کہ یہ مولانا مہر رحمہ اللہ کا سیاسی اصطباغ ہے؟ مولانا مہر رحمہ اللہ نے ’’انقلاب‘‘ میں ’’سچائی کے شدھی‘‘ کے عنوان سے اس کا جواب دیا۔ بڑی دلچسپ نوک جھونک رہی۔ مولانا مہر رحمہ اللہ کے جواب میں حضرت والد علیہ الرحمہ نے بھرپور وار کیا۔ مولانا مہر رحمہ اللہ سے خطاب کرتے ہوئے یوں رقمطراز ہیں: ’’آپ فرماتے ہیں: یہ نہ سمجھا جائے کہ میں اپنے عزیز دوست کے خلاف نہایت تلخ حقائق پیش کرنے سے عاجز ہوں۔ ہرگز نہیں۔ میرے دامنِ معلومات میں خدا کے فضل سے بہت کچھ جمع ہے اور لغت پر بھی مجھے کم از کم اتنا عبور ضرور حاصل ہے کہ اس سے کام لے کر اپنے دوست کو برسوں انگاروں پر لوٹا سکتا ہوں۔‘‘ اس کے جواب میں اپنے دوست سے عرض کروں گا کہ آپ بےشک میرے خلاف حقائق پیش کرنے میں کوتاہی نہ کریں اور اپنی لغت دانی سے کم از کم نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھاتے ہوئے جو کچھ لکھ سکتے ہیں، لکھ لیجیے اور آپ کے ترکش میں جس قدر تیر ہیں ایک ایک کا مجھ کو نشانہ بنا کر دیکھ لیجیے۔ میں آپ کو اور آپ کے تمام رفقاء کو دعوت دیتا ہوں کہ جو کچھ آپ سے بن پڑتا ہے، کر گزرئیے اور پھر دیکھ لیجیے کہ آپ مجھے کتنے سال انگاروں پر لوٹا سکتے ہیں۔ ﴿ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ﴾ ’’تم اور تمہارے سب رفقاء مل کر ایک تدبیر کر لو، پھر تمہاری تدبیر تم میں سے کسی سے پوشیدہ نہ رہے اور سب کے سب اس کی تکمیل میں شریک ہو جاؤ
Flag Counter