Maktaba Wahhabi

260 - 458
لیکن اے کاش کہ جس کی یاد اور محبت میں ہم اپنے گھروں کو مجلسوں سے آباد کرتے ہیں، اس کی جگہ دل کی اُجڑی ہوئی بستیوں کو آباد کرتے، پھولوں کے گلدستوں کی جگہ ہم اپنے اعمالِ حسنہ کے مرجھائے ہوئے پھول کو تازہ کرتے اور روشن قندیلیوں کی جگہ ہم اپنے دل کی اندھیاری کو دور کرنے کے لیے چراغِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرتے۔ نہیں بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر ہماری مجلسیں تاریک ہوتیں۔ ہمارے اینٹ اور چونے کے مکانوں کو زیب و زینت کا ایک ذرہ بھی نصیب نہ ہوتا، ہماری آنکھیں رات رات بھر مجلس آرائیوں میں نہ جاگتیں، ہماری زبانوں سے ماہِ ربیع الاول کی ولادت کے لیے دنیا ایک حرف بھی نہ سنتی، لیکن ہماری روح معمور ہوتی، ہماری دل کی بستی نہ اُجڑتی اور ہماری زبانوں سے نہیں بلکہ ہمارے خصائلِ حمیدہ، اخلاق کریمہ اور اعمالِ حسنہ کے اندر سے ’’اسوہ حسنہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کی مدح و ثنا کے ترانے اُٹھتے۔ دنیا ہم کو، ہمارے اعمال کو، ہمارے حسنِ معاملات، شریفانہ عادات، مخلصانہ عبادات و اطاعات اور صدقِ مقالات کو دیکھ کر اعزاز و تکریم کی صداؤں میں پکار اُٹھتی کہ یہ خیر الامم ’’اُمتِ مسلمہ‘‘ ہے۔ [1] علمی مضامین تبلیغی مضامین کے علاوہ ’’توحید‘‘ میں حضرت والد علیہ الرحمہ نے بلند پایہ علمی اور تحقیقی مضامین بھی لکھے۔ ایک مضمون ’’امامِ ہدایت اور امامِ سیاست‘‘[2]کے عنوان سے تین قسطوں میں لکھا جس میں منصبِ امامت پر نہایت شرح و بسط سے روشنی ڈالی۔ ایک تحقیقی مضمون ’’تدوینِ حدیث‘‘ پر لکھا جس کا عنوان: ’’تاریخِ جمع و تدوین احادیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘[3]ہے۔ اس مضمون میں یہ تحقیق کی گئی ہے کہ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہ و تابعین رحمہم اللہ میں حدیث کا کتنا سرمایہ ضبطِ تحریر میں آ چکا تھا اور آیت ﴿ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ﴾ اور ﴿ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ﴾ کی تشریح بھی فرمائی ہے۔
Flag Counter