Maktaba Wahhabi

259 - 458
﴿ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ﴾ کے طریقِ محبت سے پکارا، اور کبھی ﴿ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ﴾ کی صدائے شفقت سے سرفرازا اور جس آبادی میں وہ بسا اور جس شہر کی گلیوں میں وہ چلا پھرا، کبھی اس کی عزت و عظمت کو دنیا میں نمایاں کرنے کے لیے فرمایا: ﴿ لَا أُقْسِمُ بِهَـٰذَا الْبَلَدِ ﴿١﴾ وَأَنتَ حِلٌّ بِهَـٰذَا الْبَلَدِ ﴿٢﴾﴾ ’’ہم مکہ کی قسم کھاتے ہیں یعنی جس سرزمین پر تو رہا اور بسا ہے۔‘‘ پس جس کی محبوبیت اور محمودیت کا یہ مرتبہ ہو، اس کی یاد میں جتنی گھڑیاں کٹ جائیں اور جتنی بھی راتیں آنکھوں میں بسر ہو جائیں اور اس کی محبت و عشق اور مدح و ثنا میں جس قدر بھی زبانیں زمزمہ پیرا ہوں یقیناً روح کی سعادت اور دل کی طہارت اور انسانیت کا حاصل ہے، لیکن آپ کی ولایت، آپ کی حیاتِ طیبہ کا ذکر اور اس کے لیے مجالس کا انعقاد اسی وقت ذریعہ ارشاد و ہدایت ہو سکتا ہے جب کہ یہ مجالس و محافل ’’اسوہ حسنہ‘‘ کے جمال کی تجلی گاہ ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح حالاتِ زندگی سنائے جائیں۔ آپ کے اخلاقِ عظیمہ، خصائلِ کریمہ اور سننِ مطہرہ کی طرف لوگوں کو دعوت دی جائے۔[1] مضمون کے آخری حصے میں امر بالمعروف کا فریضہ یوں انجام دیتے ہیں: ’’ربیع الاول کے مہینہ میں ہر جگہ عید میلاد کی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں اور ماہ ربیع الاول میں تشریف لانے والے مقدس انسان کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے مدح و ثنا کی صدائیں بلند ہوتی ہیں اور غنا و سرود کے نغموں میں قصائدِ مدحیہ پڑھے جاتے ہیں۔ کافوری شمعوں کی قندیلیں روشن کی جاتی ہیں، پھولوں کے گلدستے سجائے جاتے ہیں۔ مجلس میں گلاب کے چھینٹوں سے مشامِ روح کو معطر کیا جاتا ہے۔
Flag Counter