Maktaba Wahhabi

258 - 458
’’توحید‘‘ میں ایک مضمون ’’عیدِ مولد النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے عنوان سے لکھا جس میں کتاب و سنت کی روشنی میں مجالسِ میلاد کا تجزیہ کیا گیا ہے، لیکن ملاحظہ فرمائیے کہ کس حکمت اور حسنِ سلیقہ سے بدعات و محدثات سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ مضمون کے ابتدائی حصے میں امر بالمعروف کے لیے زمین یوں ہموار کرتے ہیں: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ عشقِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اور محبتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ جذبات اور ذوق و شوق کے مخلصانہ ولولے ایک مومنِ قانت اور مسلمِ صادق کی زندگی کی سب سے قیمتی متاع اور محبوب جنس ہے اور یہ صحیح ہے کہ یہ محبت اور شیفتگی انسانی سعادت اور صداقت کا سرچشمہ ہے کیونکہ یہ محبت و عقیدت اُس مقدس و مطہر وجود کے ساتھ ہے جس کو خدا نے تمام کائناتِ انسانی میں ہر طرح کی محبوبیت اور ہر قسم کی محمودیت کے لیے چن لیا ہے اور اس سے زیادہ کیا کہا جا سکتا ہے کہ اس کائناتِ ارضی میں بڑی سے بڑی بات جو کسی انسان کے لیے کہی جا سکتی ہے، زیادہ سے زیادہ عشق اور اعلیٰ سے اعلیٰ مدح و ثنا جو کسی انسان کے لیے کی جا سکتی ہے، غرضیکہ انسان کی زبان انسان کے لیے جو کچھ کہہ سکتی ہے اور کر سکتی ہے وہ سب کا سب اس کامل انسان اور اکمل ’’عبد‘‘ کے لیے ہے جس کو خدا نے اپنی غلامی کے لیے مخصوص کر لیا، جس کو خدا نے عبودیت کے عزوشرف سے سب سے زیادہ بہرہ ور کیا: ﴿ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى﴾ ’’کیسا پاک ہے وہ خداوندِ قدوس جس نے ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کی سیر کرائی۔‘‘ اور جس کو کبھی تو ﴿ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ﴾ کے خطابِ عزت سے نوازا، اور کبھی
Flag Counter