Maktaba Wahhabi

254 - 458
’’پس مسلمان اگر چاہتے ہیں کہ اس چشمہ حیات پر پہنچیں، جہاں اُن کی پیاس اور تشنہ کامی کے لیے کافی سامانِ راحت موجود ہے، تو اُن کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج تمام عالم میں صرف ایک ہی ہاتھ ہے جو ان کی راہنمائی کر سکتا ہے اور ایک چشمِ نگراں ہے جو لغزشوں سے اُن کو بچا سکتی ہے اور وہ وہی ہے جو کبھی (کوہِ سینا) پر تجلیِ حق بن کر چمکی، کبھی (فاران) کی چوٹیوں پر ابرِ رحمت بن کر نمودار ہوئی، کبھی (غارِ ثور) میں ﴿ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا﴾ کی صدا میں تھی، کبھی بدر کے کنارے ﴿ إِن يَنصُرْكُمُ اللَّـهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ﴾ کے پیغام میں تھی اور کبھی اُحد کے دامن میں ﴿وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ کی بشارت تھی اور آج بھی بدعات و محدثات اور فسق و فجور کی تاریکیوں میں مسلمانوں کا راہ بھولا ہوا قافلہ اگر صراطِ مستقیم پر گامزن ہونا چاہتا ہے، تو اس کے لیے اس عالمِ یاس و نااُمیدی میں اُمید کا آخری سہارا اور بحرِ ظلمات کی تاریکیوں میں روشنی کا ایک ہی مینار ہے جس سے وہ اپنا کھویا ہوا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔‘‘ [1] اُن کی اس دَور کی تحریریں بڑی ولولہ انگیز ہیں اور اُن کی تحریر میں خطابت کا زور اور روانی ہے اور تبلیغی مقاصد کے لیے ایسی تحریریں نہایت اثر آفریں ہوتی ہیں۔ ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیے: ’’اگر ہم نے اپنے تئیں اس سے محروم رکھا اور دنیا کے ہر حسن و جمال سے اپنی زیبائش کو رونق دے لی، تو پھر میں آپ سے کہتا ہوں اور یقین کی اس لازوال طاقت کے ساتھ جس کے لیے کبھی موت اور شکست نہیں اور اس بصیرت کے ساتھ جس میں نہ تو تذبذب ہے اور نہ تزلزل، از سرتاپا صدائے ربانی بن کر کہتا ہوں کہ یہ آپ کی سیاسی، اقتصادی اور تنظیمی جدوجہد تمام بےکار اور ضائع
Flag Counter