’’توحید‘‘ کے اجراء کا مقصد شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور تمام طاغوتی طاقتوں کے خلاف آوازہ حق پوری قوت کے ساتھ بلند کیا گیا ہے۔ فرماتے ہیں: ’’یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ ہر اطاعت کے ساتھ ایک سرکشی اور ہر وفاداری کے ساتھ ایک بغاوت اور ہر عاجزی کے ساتھ ایک غرور و تمرد لازمی ہے۔ آپ ایک آقا کے نوکر نہیں ہو سکتے جب تک اور آقاؤں کی غلامی سے انکار نہ کر دیں۔ ایک چوکھٹ پر سرِ عجزونیاز جب ہی جھک سکتا ہے جب اور تمام سر جھکانے والی چوکھٹوں پر سے مغرورانہ گزر جائیں۔ آپ ایک ہی جانب اپنا منہ نہیں کر سکتے جب تک ہر طرف سے منہ نہ پھیر لیں اور ایک ہی سے اپنا رشتہ جوڑ نہیں سکتے، جب تک ہر طرف سے رشتہ نہ کاٹ لیں۔ پس خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے لیے سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ اس کے سوا اور جتنی قوتیں اپنی اطاعت اور غلامی کی طرف بلاتی ہیں، ایک موحدِ صادق اُن سے باغی ہو جائے۔ اس کی محبت میں سرشار ہو کر اس کے تمام دشمنوں کا دشمن اور اس کے دوستوں کا دوست اور محب بن جائے۔ پس جو لوگ اس کی اطاعت کے مدعی ہیں، اُن کو اطاعت سے پہلے سرکشی کا، وفاداری سے پہلے بغاوت کا اور دوستی سے پہلے دشمنی کا ثبوت دینا چاہیے کیونکہ کوئی ہستی خدا کی مطیع ہو نہیں سکتی جب تک قوت ابلیسی کے تمام مظاہر سے باغی و متمرد نہ ہو جائے، جس میں سب سے بڑا مظہر خود نفسِ انسانی ہے اور انسان سے باہر بھی طرح طرح کی گمراہیوں اور باطل پرستیوں کے مختلف مظاہر ہیں۔ انسانوں کے بے شمار غول ہیں جنہوں نے شیطان کے ہاتھ پر بیعت کر کے اِس طرح اُس کی اطاعت میں اپنے تئیں فنا کر دیا ہے کہ ان کا وجود از سرتاپا پیکرِ شیطانی اور مجسمہ ابلیس بن گیا ہے اور ان میں سے ہر قوتِ شیطانی انسان کو اپنے آگے مرعوب دیکھنا چاہتی ہے، کہیں دولت و مال اور |