Maktaba Wahhabi

251 - 458
اندر زندگی کی روح پھونک رہا ہے۔ ’’توحید‘‘ کے پہلے شمارے کا افتتاحیہ حضرت والد علیہ الرحمہ نے عربی زبان میں لکھا جو کئی صفحات پر مشتمل ہے۔ اس افتتاحیے میں بھٹکے ہوئے فلسفیوں، جاہل صوفیوں، ضمیر فروش مولویوں اور ملت فروش سیاسی لیڈروں کی خوب خبر لی ہے۔ اس افتتاحیے میں معاشرے کے ہر ہر طبقے کو الگ الگ جھنجھوڑا ہے۔ اس افتتاحیے کے آخر میں بڑے درد اور کرب کے ساتھ لکھتے ہیں: ((فيا للاسلام والمسلمين! قد اختلف دعوة الدعاة، وتشعبت بهم السبل، وظهر اعجاب كل ذي رأي برأيه، وتهاون العلماء في الامر بالمعروف والنهي عن المنكر، وظهر الفساد في البر والبحر بما كسبت ايدي الناس، وانعكست القضية اليٰ ان صارت السنة بدعة والبدعة سنة والمعروف منكراً والمنكر معروفاً وعاد الاسلام غريباً كما بدأ غريباً فطوبيٰ للغرباء)) ’’ہائے اسلام اور ملتِ اسلامیہ کی بیچارگی! ہر داعی کی پکار مختلف ہے اور سب کی راہیں جدا جدا ہیں اور ہر ایک کو اپنی ہی رائے بھا گئی ہے۔ علماء نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں سست ہو گئے اور لوگوں کی بد اعمالیوں کے ہاتھوں بر و بحر میں فساد پھیل گیا ہے۔ معاملہ بالکل اُلٹ گیا۔ سنت بدعت ہو گئی اور بدعت کو سنت سمجھا جانے لگا۔ نیکی کو بدی اور بدی کو نیکی خیال کیا جانے لگا اور اسلام پردیسی ہو گا جیسا کہ وہ ابتداء میں پردیسی تھا۔ پس خوشخبری ہے پردیسیوں کے لیے۔‘‘ اردو میں پہلا مضمون اس عنوان سے لکھا: ’’توحید کا مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جہاد فی سبیل اللہ‘‘ اس مضمون کی تین قسطیں ہیں جو بالترتیب پہلے تین شماروں میں چھپتا رہا۔ اس مضمون میں
Flag Counter