Maktaba Wahhabi

244 - 458
میرے پاس تشریف لاتے اور جمعہ کی نماز میری اقتداء میں پڑھتے تھے۔‘‘ [1] تصنیفات ابراء اہل حدیث و القرآن، فصولِ احمدی۔ یہ رسالہ علمِ صرف پر ہے۔ النحو، ایک رسالہ منطق پر اُردو زبان میں لکھا۔ مقدمہ صحیح مسلم (عربی زبان میں) ’’تسہیل الفرائض‘‘ (یہ علم میراث پر ہے) [2]ایک رسالہ مسئلہ تراویح کی تحقیق پر لکھا۔ [3] مولانا موصوف کی وفات لکھنؤ میں چہار شنبہ کی شام، صفر کے مہینے میں 1337ھ میں ہوئی اور عیش باغ کے قبرستان میں عشاء کے بعد اس علم و فضل اور زہد و تقویٰ کے پیکر کو سپردِ خاک کر دیا گیا۔ [4] حضرت والد علیہ الرحمہ نے حضرت مولانا عبداللہ غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ سے اکتسابِ فیض کیا اور حضرت مولانا عبداللہ غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے فیضیاب ہوئے اور حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت شاہ محمد اسحٰق رحمۃ اللہ علیہ سے استفادہ کیا اور حضرت شاہ محمد اسحٰق صاحب رحمۃ اللہ علیہ، حضرت شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے خلف الرشید بھی تھے اور نواسے بھی اور شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد ماجد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے جانشین تھے۔ حضرت والد علیہ الرحمہ کی عملی زندگی کا آغاز حضرت والد علیہ الرحمہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد امرتسر واپس آ گئے اور بڑی مستعدی اور ذوق و شوق کے ساتھ اپنی آبائی درسگاہ یعنی مدرسہ غزنویہ میں تفسیر اور حدیث کی تدریس کا کام سرانجام دینے لگے اور ایک عرصہ تک کتاب و سنت کے چشمہ صافی سے تشنہ کامانِ علمِ دیں کی پیاس بجھاتے رہے۔ اس زمانے میں تدریس کے ساتھ ساتھ تبلیغ و اشاعتِ اسلام، تحریکِ آزادی وطن سے اپنی دلچسپی اور کمالِ خطابت کی وجہ سے ’’امرتسر‘‘ میں اپنا ایک مقام پیدا کر لیا تھا۔
Flag Counter